Urooj Raees

Urooj Raees( Oruç Reis) P2

-Advertisement-

عروج رئیس

Urooj Raees Part 2

 

اور ان کے والد یعقوب آغا کے بارے میں تاریخ دانوں کے دو نظریات ہیں نمبرایک ایک عام سپاہی تھے نمبر2 وہ سلونیکا کے قریب وردار کے شہر میں سلطنت عثمانیہ کی طاقتور فوج یعنی چری کا حصہ تھے۔ یعقوب آغا کے چاروں بیٹے مشرقی بحیرہ روم میں تاجر اور جہاز ان کی حیثیت سے اپنی بحری زندگی کا آغاز کر چکے تھے۔

-Advertisement-

اسی دوران ان کا ٹکراؤاکثر و بیشتر جزیرہ رھوڈز پر موجود سیٹ جونز کے کے نایٹس سے ہوتا رہتاتھا۔اور ان کو ساتھ جھڑپوں میں ان کا ایک بڑا بھائی الیاس شہید ہوگئے اور اس کے کچھ عرصے بعد ایک دن شام سے سفر کے دوران عروج رئیس اور خضر رئیس پر نائیٹس نے حملہ کیا جس کی نتیجے میں عروج رئیس ان کے ہاتھوں قیدی بن گئے اور ان کو جزیرہ رھوڈز کے قلعے کے جیل میں قید کر دیا گیا۔

-Advertisement-

Join Us On Telegram

مگر چند سال بعد ان کے چھوٹے بھائی خضرواقعی خضر بن کر آئے جن کی مدد سے عروج رئیس اس قید سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ناظرین کرام عروج رئیس کی زندگی کا یہ دوسرا دور انتہائی تکلیف دہ تھا لیکن اس دور میں بھی انہوں نے بہت سے باتیں سیکھیں جو ان کی اگلی زندگی میں امیر البحر کے حیثیت سے ان کے کام آئیں اب یہاں ان کی زندگی کا تیسرا دور شروع ہوتا ہے اور عروج رئیس پہلے اٹلی اور اس کے بعد مصر پہنچے جہاں وہ مملوک سلطان قانصوہ غوری سے ملاقات کرنے میں کامیاب ہوگئے گئے۔

-Advertisement-

مملوک سلطان نے عروج کو عیسائیوں کے زیرقبضہ جزیروں پر حملہ کرنے کے لیے ایک بحری جہاز ادا کیا اور جہاز رانی کے ساتھ ساتھ عروج رئیس نے جنگی میدان میں بھی ایسی کامیابیاں دکھائیں کہ پندرہ سو پانچ تک عروج رئیس مزید تین جہاز مملوک سلطنت سے حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے اس کے بعد عروج رئیس نے جاربا کے علاقے میں اپنی چھاؤنی قائم کر لی اور اب یہ صورتحال ہوگئی کہ اس چھاؤنی کی بدولت بحیرہ روم میں ان کی کارروائیاں مشرقی بحیرہ روم سے مغربی بحیرہ روم کی طرف ۔منتقل ہو گئیں

پندرہ سو چار سے پندرہ سو دس کا دور عروج رئیس کی شہرت کے عروج کا دور تھا جب انہوں نے سقوط غرناطہ کے بعد عیسائیوں کے ہاتھوں سے نکالے جانے والے لاوارث مسلمانوں کو شمالی افریقہ باحفاظت پہنچانے کا کام کیا۔عروج رئیس کا سلوک ان لٹے پٹے بے گھر مسلمانوں سے اتنا اچھا تھا کہ وہ ان میں با با عروج کے نام سے مشہور ہوگئے اور یہی بابا عروج سپین اٹلی اور فرانس میں اپنے سرخ داڑھی کی وجہ سے بربروس کے نام سے مشہور ہوتے چلے گئے۔

عروج رئیس نے کچھ عرصہ سلطنت عثمانیہ کے سلطان بایزید کے بڑے بیٹے شہزادہ کورکوت کے لیے بھی کام کیا۔ اس کے بعد سلطنت عثمانیہ کے نئے سلطان یاؤزسلیم نے مملوک سلطنت کے خلاف اپنی جنگی مہم کا آغاز۔ کیا تب ہی عروج اور خیرالدین نے الجزائر کے خلاف اپنے حملوں میں شدت پیدا کی اور بالآخر اسے فتح کرکے دم لیا۔اس کے بعد عروج رئیس الجزائر کے سلطان بن گئے اور حکومت کرنے لگے۔

مگر یہ کام اتنا آسان نہ تھا۔کیو نکہ فرانس،اٹلی،پرتگال اور سپین کے بحری بیڑوں میں گھرے الجزائر کے بقا کے لیے یہ واحد راستہ تھا کہ وہ سلطنت عثمانیہ میں شامل ہوجائے۔کیونکہ اسپین کے مسلمانوں کو خیر و عافیت کے ساتھ بچا کر محفوظ علاقوں میں منتقل کرنا عروج رئیس کا ایسا جرم تھا جسے مغربی طاقتیں اور خصوصا سپین ہضم کرنے سے انکاری تھا۔مگر دو سال کے بعد عیسائیوں کے ساتھ ایک لڑائی میں عروج رئیس شہید ہوگئے۔

اور امیرالبحر عروج رئیس نے 45 سال کی عمر میں سپین کے بادشاہ چارلس پنجم کی کثیر فوج سے جنگ کرتے ہوئے شہادت پائی۔اور ان کی شہادت کا واقعہ ایک غداری کے نتیجے میں ہو۔ اور کچھ یوں ہوا کہ الجزائر کے ایک مقامی بااثر شخص نے عروج رئیس سے غداری کی اور اس نے مدد کے لیے ہسپانوی افواج کو بلا لیا۔ اور یوں عروج رئیس کی فوج کے ساتھ ہسپانوی افواج کا آمنا سامنا ہوا اور دوران جنگ وہ شہید ہوگئے۔

Urooj Raees Part 1

اور یوں ناظرین کرام عروج رئیس کا دور حیات اوردور عہد ختم ہوگیا۔اور یوں مسلم تاریخ کے اس عظیم مجاہد نے ماہی گیری سے لیکر تجارت تک تجارت سے قید تک اور قید سے لے کر امیرالبحر بننے تک اور امیر البحر بننے سے لے کر سلطنت تک۔اور بالآخرسلطنت سے لے کر شہادت تک کا سفرایسے شان و شوکت کے ساتھ طے کیا کہ آج تک تاریخ کے صفحات پر ان کا نام سنہرے حرفوں سے جگمگا رہا ہے مگر اپنی شہادت سے پہلے وہ اپنے چھوٹے بھائی خضر کو سمندروں اور جہاز رانی سے متعلق اپنا تمام فن علم اور ہنر منتقل کرچکے تھے جو کہ اگلی زندگی میں بھی خیرالدین کے لیے مشعل راہ ثابت ہوئے۔

Urooj RaeesUrooj RaeesUrooj RaeesUrooj RaeesUrooj RaeesUrooj RaeesUrooj Raees

-Advertisement-

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *