عروج رئیس
Urooj Raees Part1
یہ آرٹیکل ہے دنیا کے نامور عظیم امیر البحیر خیرالدین باربروسہ کے بڑے بھائی عروج باربروسہ کے بارے میں جنہیں آپ عروج رئیس کے نام سے بھی جانتے ہیں اس آرٹیکل میں آپ لوگ عروج رئیس کے حالات زندگی جاننے کے ساتھ ساتھ مسلم جہاز رانی کے فن میں مسلمانوں کی مہارت کے بارے میں مختصر سی تاریخ بھی جانیں گے۔
اسلامی دنیا کی عظیم سلطنتیں اور خاندان زیادہ تر خشکی پر برسر اقتدار تھی اور پانیوں اور سمندروں پر ان کی حکومت یا کنٹرول قطعی نہیں تھا خصوصاً بنو امیہ بنو عباس فاطمی اور اسپین کے مور مسلمان سمندروں پر حکومت سے نا آشنا تھے ترک وہ پہلے مسلمان حکمران تھے جنہوں نے بحری طاقت و قوت اور اس کی افادیت و اہمیت کا ادراک کیا اور اس خواب کو خیرالدین اور عروج رئیس نے عملی جامہ پہناتے ہوئے ترکوں کو بیشتر سمندروں پر حکمرانی دلادی۔
Join Us On Telegram
تاریخی اعتبار سے دیکھا جائے تو مسلم جہاز رانی کا آغاز حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے دور حکومت سے شروع ہو چکا تھا لیکن ان کے بعد اسلامی جہاز رانی میں ایک نمایاں نام بزرگ بن شہریار کا ہے جن کے سفر نامے کا نام ہے عجائب الہند اور یہ چوتھی صدی ہجری کے عالم اسلام کے اکثر حالات بیان کرتا ہے لیکن حکمرانوں کی سرپرستی میں جہاز رانی کو کوئی خاص اہمیت حاصل نہ تھی۔
حالانکہ جہاز رانی سے مسلمانوں کو شروع ہی سے دلچسپی رہی ہے اور اس فن میں انہوں نے صدیوں تک دوسری قوموں بالخصوص یورپی اقوام کی رہنمائی کی ہے مسلم جہازرانوں کے جہاز خلیج فارس سے لے کر بحرہند سے ہوتے ہوئے چین اور جاپان تک کا سفر کیا کرتے تھے مسلم جہازران ہندوستان اور مشرق بعید سے مصالحہ جات اور دیگر تجارتی سامان لاتے اور انہیں یورپی ساحلوں پر اچھے قیمت پر فروخت کرتے تھے۔
اس دوران یورپی جہاز رانوں نے بحیرہ روم میں مسلمانوں کے تجارتی جہاز لوٹنے شروع کر دیے تو اپنے دفاع کے لیے مسلمانوں نے باقاعدہ بحری جنگی جہازوں کی صورت میں مسلح بیڑے تجارتی قافلوں کے ساتھ بھیجنے شروع کر دیئے. یہ جنگی جہاز دفاع کے ساتھ ساتھ بعض اوقات جارحانہ اقدامات بھی کرتے اور آگے بڑھ کر یورپی جہاز پر حملہ آور ہو جاتے اور ناظرین کرام مسلمانوں کے اسی دفاع کو یورپی تاریخ دان مسلم بحری قزاقی کا نام دیتے ہیں۔
یہاں میرے ناظرین اگر اپنی یادداشت پر زور ڈالیں تو پارٹس آف دی کریبین کے علاوہ بھی انہیں کئی ایسی ہالی ووڈ فلمیں یاد آ جائیں گی جن میں بحری قزاق دکھائے گئے ہیں اور ان کے نام مسلمانوں سے انسپائر ہو کر رکھے گئے ہیں تو ناظرین کرام یہاں تک کہ آپ لوگوں کو کونسیپٹ کلیئر ہو گیا ہوگا کہ مسلم بحری قزاقی اصل میں کیا تھی اب ہم چلتے ہیں عروج رئیس کے حالات زندگی کی طرف اور ان کی زندگی کو ہم تین حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔
ان کے زندگی کا پہلا حصہ مشرقی بحیرہ روم میں تاجر اور جہاز ران کی حیثیت سے گزرا اور ان کی زندگی کا دوسرا حصہ وہ ہے جب وہ نائٹ آف روڈز کی قید میں تھے اور ان کی زندگی کا تیسرا حصہ وہ سنہرا دور تھا جب ان کے جہاز لپک لپک کر یورپ کے مغربی طاقتوں کے بحری جہازوں پر حملہ آور ہوتے اور انہیں سمندر کی تہہ میں غرق کر دیتے
یہ دورعروج ریئس کی شہرت کا دور تھا اب میں آپ کے سامنے ان کی زندگی کے ا ن تینوں ادوار کے بارے میں خاص خاص باتیں ذکر کروں گی اور جانتے ہیں ان کی زندگی کے پہلے دور کے بارے میں سولہویں صدی میں دو بھائی عروج ریئس اعر خضر رئیس بحیرہ روم کے منظر پر ابھرے اور اپنی طاقت کی دھاک بٹھا کر مسلمانوں کو شان وشوکت دلوانے میں اہم کردار ادا کیا جس کی وجہ سے تاریخ آج بھی انہیں باربروس کے نام سے یاد کرتی ہے۔
ان میں سے ایک تھے عروج رئیس جن کا دوسرا نام عروج باربروسہ بھی ہے۔یہان میں ایک اور اہم بات آپ لوگوں کی خدمت میں عرض کرنا چاہوں گی اور وہ یہ ہے کہ ایک لفظ جو ہم عام استعمال کرتے ہیں وہ ہی بربریت،ناظرین کرام یہ لفظ بھی باربروسہ برادرز اور بربر مسلمانوں سے نفرت کرنے والے مغرب نے ہماری اردو ڈکشنری میں شامل کیا ہے اس لفظ کا مطلب انتہا درجے کی بے رحمی ہے۔
Urooj Raees Part 2
حالانکہ مغرب نےٓج تک مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ کیا ہے تو ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ یہ لفظ بربریت سے بدل کر یورپییت رکھ دیا جاتا یا آج کے دور میں ہم اسے امریکیت بھی کہہ سکتے ہیں لیکن افسوس آج بھی ہم مسلمان اس بات سے بے خبر ہیں اور اپنی گفتگو میں بے انتہا ظلم کے لئے بربریت کا لفظ استعمال کر کے بربر مسلمانوں کے روح کو تکلیف دینے کا باعث بنتے ہیں۔بہرحال آگے بڑھتے ہیں۔ عروج رئیس کے مزید تین بھائی تھے اسحاق، الیاس، اورخضر۔عروج رئیس ان میں دوسرے نمبر پہ تھے۔
Urooj RaeesUrooj RaeesUrooj RaeesUrooj RaeesUrooj RaeesUrooj RaeesUrooj Raees