حصّہ دوم
SultanBayezid
ستمبر کے آخری ایام میں یہ متحدہصلیبی فوج بلغاریہ کے شہر نیکو پولیس پہنچ گئی جو کہ دریائے ڈینپ کے کنارے پر تھا. اور اس شہر کا بھی محاصرہ کر لیا.سلطان بایزید جو کہ اب تک قسطنطینیہ کا محاصرہ کیے ہوئے تھا ،نے قسطنطینیہ کا محاصرہ اٹھایا اور متحدہ صلیبی فوج کے تعاقب میں بلغاریہ کی طرف روانہ ہو گیا.
SultanBayezid
Join Us On Telegram
اس کے ساتھ ساتھ اس نے اپنے رشتہ دار اور اتحادی سربیا کے حکمران اسٹیفن کو بھی اپنی فوجوں کے ساتھ بلغاریہ آنے کا حکم صادر کر دیا. جلد ہی یہ دونوں حکمران نیکو پولیس کے قرب و جوار میں پہنچ گئے. سلطان بایزید کے ساتھ تقریبا ایک لاکھ سپاہی تھے یہ تعداد یورپی صلیبی اتحادی فوجیوں کے مقابلے میں بہت تھوڑی تھی.
SultanBayezid Part 1
لیکن عسکری نظام اور اسلحے کے لحاظ سے وہ یورپیوں پر فوقیت رکھتے تھے. اب متحدہ صلیبی فوج اور عثمانی فوج آمنے سامنے تھی لیکن جنگ شروع ہونے سے پہلے ہی سےسگس من اور دوسری رومی سپہ سالاروں کے بیچ کچھ اختلافات پیدا ہو گئے.سگس من عثمانی فوج سے لڑائی کا کافی تجربہ رکھتا تھا.
اس لیے وہ اس بات کو ترجیح دیتا تھا کہ حملے میں پہل نہ کی جائے بلکہ انتظار کیا جائے جب تک کہ عثمانی فوج حملہ نہ کرتے. لیکن باقی سپہ سالار اس انتظار کے حق میں نہیں تھے. انہوں نے بغیر انتظار کیے اپنی فوجوں کو حملے کا حکم دے دیا. سلطان بایزید نے ایک پہاڑ کے ڈھلوان پر اپنی فوج کو اس طرح منظم کیا کہ پہلی دفاعی لائن پر گھڑ سواروں کا ایک دستہ آگے اور دوسری دفاعی لائن پر تیر اندازوں کا دستہ پیچھے تھا.
SultanBayezid
جبکہ اس تیر انداز دستے کے پیچھے تیسری دفاعی لائن پر سلطان خود اپنے دستے کے ساتھ موجود تھا. جبکہ اس ہاتھ پر اناطولین فوجیوں کا ایک دستہ تھا. اور دائیں ہاتھ پر سٹیفن کی قیادت میں سربین بلکانی فوجیوں کا دستہ تھا. سلطان بایزید کے مد مقابل صلیبی فوج دو دفاعی لائنوں میں منظم تھی. جس میں آگے کی دفاعی لائن کی قیادت رومی فوجی کمانڈر کر رہے تھے اور پچھلی دفاعی لائن کی قیادت سگس من خود کر رہا تھا.
صلیبی فوج نے عثمانی فوج کو پہلے حملے میں پسپا کر دیا اور عثمان فوج پیچھے ہٹنا شروع ہو گئی. عثمانی فوج کے تعاقب میں صلیبی فوج بڑی تیزی سے ان کا تعاقب کر رہی تھی. اور اسی تعاقب میں وہ پہاڑی ڈھلوان میں بالکل عثمانی فوج کے نرخے میں آگئی. صلیبی فوج کا یہ حصہ دفاع تو کر رہا تھا مگر آہستہ آہستہ عثمانی ان پر غلبہ پا رہے تھے.
اسی اثناء میں سے سگس من کا فوجی دستہ بھی پہاڑ کی ڈھلوان پر پہنچ گیا اور محاصرے میں پھنسے فوجی دستے کو نکالنے کی کوشش کرنے لگا. یہی عثمانی فوج کے دائیں اور بائیں دستوں نے ان پر حملہ کر دیا اور انہیں بھی گھیر لیا. اب پوری صلیبی فوج عثمانی فوج کے گھیرے میں تھی.
بہت سے صلیبی فوجی قتل ہوگئے. کئی شکست خوردہ فوجی بھاگ کھڑے ہوئے. اور بہت سے اپنے کمانڈروں سمیت گرفتار ہوئے. شاہ ہنگری سگس من بھی بڑی مشکل سے جان بچا کر بھاگنے میں کامیاب ہو گیا. اس جنگ میں عثمانیوں کے ہاتھ بے اندازہ مال غنیمت لگا. فرانس کے بڑے بڑے رئیس اس جنگ میں گرفتار ہوئے جن میں کاؤنٹ ڈینیفل کا نام سرفہرست تھا.
سلطان بایزید نے ان قیدیوں کو فدیہ لے کر رہا کر دیا. اکاؤنٹ ڈینیفر کو بھی فدیہ لے کر رہا کر دیا گیا. جس نے قسم کھائی کہ وہ جنگ کے لیے دوبارہ نہیں آئے گا. اس فتح کی خوشی میں بایزید نے دارالحکومت روسہ میں عظیم الشان جامعہ مسجد اولو جامعہ قائم کی. بایزید کی اس کامیابی نے اس کے حوصلے اور بھی بلند کر دیے اور اب اٹلی کو فتح کرنے کے خواب دیکھنے لگا.
SultanBayezid
سلطان نے بلکانی خطے میں صلیبی جنگجووں کا تعاقب جاری رکھا تاکہ دوبارہ انہیں کسی میدان میں واپس آنے کی ہمت نہ ہو. اس خوف کے زیر اثر بلغاریہ کے بعد بوسنیا نے بھی دولت عثمانیہ کی اطاعت قبول کر لی. اس کے علاوہ سلطان نے شہنشاہِ قسطنیہ کو سزا دینے کے لیے مطالبہ کیا کہ وہ کچھ دستونیاں اس کے حوالے کر دے.
مگر شہنشاہ کے انکار پر سلطان نے اس شہر کا پھر سے محاصرہ کر لیا. اب یورپی بلکانی خطے میں کوئی طاقت ایسی نہ تھی جو سلطان بایزید کا مقابلہ کر سکتی.
Join Us On Telegram
اس وجہ سے سلطان بایزید نے سلطان روم کا لقب اختیار کیا لیکن اسی دوران مشرق میں ایک ایسی طاقت زور پکڑ رہی تھی جو کہ بلکانی یورپ میں خوف کی علامت سمجھے جانے والے سلطان روم سلطان بایزید کے اس روب و دبدبے کو زمین بوس کرنے والی تھی. وہ سی طاقت تھی جس نے ناقابل شکست سلطان کو نہ صرف شکست کی دھول چٹا دی بلکہ اسے قید بھی کر لیا. اور سلطان کے تمام رعب اور دبدبے کو خاک میں ملا دیا
SultanBayezid