sultanbayazeed

Who Was SultanBayazeed I P1

-Advertisement-

سلطان بایزید اول

SultanBayazeed

sultanbayazeed

جنگِ کوسوو میں سلطان مراد پر ایک صلیبی فوجی نے زوردار حملہ کیا اور انہیں شدید زخمی کر دیا تھا. زخم اتنا گہرا تھا کہ سلطان مراد کے بچنے کی تمام امیدیں دم توڑ گئیں. مگر سلطان مراد نے جاتے جاتے اپنے جنگی کمانڈرز اور پاس موجود عزیز واقرباء کو اپنے بیٹے بایزید کی اطاعت کا حکم دے دیا.

-Advertisement-

سلطان مراد کا یہ آخری حکم اس بات کی تائید کرتا تھا کہ سلطنت کا اگلا سلطان اب بایزید ہوگابایزید نے سب سے پہلا کام یہ کیا کہ سلطان کی موت کی خبر کو خفیہ رکھا.اور وقت ضائع کیے بغیر اپنے چند وفاداروں کو اپنے بھائی یعقوب کی طرف بھیج

-Advertisement-

دیا. جو کہ اپنے والد کے حکم کے مطابق انا تولیہ میں فوج جمع کر رہا تھا اور جنگ کوسو وہ کے حالات سے بالکل بے خبر تھا. جانشینی کے لیے اندرونی خانہ جنگی سے بچنے اور سلطنت کے استحکام کے لیے عثمانیوں میں تو پہلے ہی ایک غیر اعلانیہ روایت کا آغاز ہو چکا تھا.

-Advertisement-

جس کی روح سلطنت کا اگلا سلطان سلطنت کی جانشینی کے تمام دعویداروں کو راستے سے پہلے ہی ہٹا دیتا تھا. اور یہی سب کچھ بایزید کے وفاداروں نے بھی کرنا تھا. انہوں نے انتہائی رازداری سے یعقوب کا گلا دبا کر اسے بایزید کے انا تولیہ واپس آنے سے پہلے ہی راستے سے ہٹا دیا. اب بایزیدی سلطنت عثمانیہ کا اگلا اکیلا وارث تھا

SultanBayazeed

تیرہ سو ساٹھ عیسوی کے آس پاس پیدا ہونے والا یہ بچہ بایزید اول تیرہ سو نواسی میں اپنے والد سلطان مراد کی شہادت کے بعد سلطنت عثمانیہ کا اگلا سلطان بنا. وہ بڑا بہادر حوصلے مند اور اسلامی فتوحات کے بارے بڑا جذباتی تھا. اسی وجہ سے اس نے فوجی امور کی طرف خصوصی توجہ دی اور انا تولیہ میں موجود بقایا صلیبی علاقوں کو نشانہ بنایا. ایک سال قلیل عرصہ میں ہی تمام علاقوں کو سلطنت عثمانی کا حصہ بنا دیا.

Join Us On Telegram

بایزید نے انا تولیہ اور بلقانی یا یورپی محاذوں پر اس برق رفتاری سے حملے کیے کہ اسے یلدرم یعنی آسمانی بجلی کا لقب دیا گیا. ان فتوحات کے ساتھ ساتھ سلطان بایزید اول کے لیے اس وسیع وعریض سلطنت کو سنبھالنا اصل چیلنج تھا. سلطنت میں استحکام کے لیے سلطان بایزید اول نے اپنی جنگی حکم عملی میں کافی ردوبدل کیا.

SultanBayazeed

اسی جنگی حکمت عملی کے پیش نظر سلطان بایزید اول نے سب سے پہلے اپنے قریبی اور بڑی دشمن سلطنت سربیا جو کہ حال ہی میں عثمانیوں کے خلاف پلکانی صلیبی اتحاد کا سبب بھی بنی تھی کہ ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کیے سلطان نے نہ صرف شاہل آزاد جو کہ معرکہ کوسو وہ میں عثمانیوں کے ہاتھوں قتل ہو چکا تھا کہ بیٹے سٹیفن کو سربیا حکمران مقرر کر دیا بلکہ شاہ لازار کی بیٹی اورسٹیفن کی بہن شہزادی ڈسپینہ سے شادی بھی کر لی.

SultanBayazeed

اب سربیا پر سٹیفن ایک خود مختار حکمران کے روپ میں حکومت کر رہا تھا مگر حقیقت میں وہ سلطنت عثمانیہ کا واج گزار تھا جس کے ذمے جنگوں میں سپاہیوں کی ایک مقررہ تعداد مہیا کرنے کے علاوہ جزیہ دینا بھی شامل تھا. حکمت عملی سے سلطان کی غرض یہ تھی کہ وہ دولت سربیا کے ذریعے اپنے اور ہنگری کے درمیان ایک دیوار یا بفر زون کا کام لینا چاہتا تھا.

Sultan Bayezid Part 2

 

سڑکوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات اور معاہدوں کے بعد تیرہ سو ترانوے عیسوی میں سلطان بایزید بڑی برق رفتاری کے ساتھ بلغاریہ کی طرف پڑا. اور اس پر قبضہ کر لیا.

SultanBayazeed

یہاں کی پوری آبادی نے اپنی گردنیں خم کر دیں. بل گاڑیاں سقوط کیا عمل میں آیا پورے یورپ میں کہرام مچ گیا تمام یورپی صلیبی طاقتیں سلطان کے خلاف اور بلقان سے عثمانیوں کا نام و نشان مٹانے کے لیے پھر سے اپنی قوت اکھٹی کرنے پر چھٹ گئیں.

قُسُطنطینیہ پر قبضہ سلطان بایزید اول کے جہادی پروگرام میں بہت اہمیت رکھتا تھا. سلطان نے قسُطنطینیہ میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لیے شہنشاہِ قُسُطنطینیہ سے قسطنطینیہ میں مساجد کی تعمیر اسلامی محکمہ قضا اور شہر کے اندر سات سو گھروں کی تخصیص کو اپنے دباؤ سے منظور کروا لیا.

SultanBayazeed

جزیے کے علاوہ اس بات کی اجازت بھی لے لی گئی کہ شہر قسطنطینیہ میں مسلمان آذان پڑھ سکیں گے. وہاں دوسری طرف یورپ میں ایک بڑا عسکری اتحاد تیار ہو رہا تھا.جس میں جرمنی, بلوچیہ, فرانس, انگلستان سکاٹ لینڈ, اٹلی اور جنوبی زیر علاقوں کے علاوہ شاہ قسطنطینیہ , جان پنجم پیلو لاگز کا تعاون بھی شامل تھا.

اس اتحاد میں پہلے کی بانسبت زیادہ سلطنتیں شامل تھیں اور اسلحہ, فوجی سازوسامان, مال و دولت اور فوجوں کی فراہمی میں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی تھیں. اس صلیبی اتحاد میں تقریبا بارہ لاکھ فوجیوں کو اکھٹا کیا گیا جو مختلف قومیتوں سے تعلق رکھتے تھے.

SultanBayazeed

تیرہ سو چورانوے عیسوی میں پوپ نا ہم بونیفیس نے سلطنت عثمانیہ کو شکست دینے کے لیے صلیبی جنگ کا اعلان کر دیا. رومی حکمرانوں کی متحدہ صلیبی فوج جب ہنگری پہنچی تو شاہ ہنگری سگس من بھی اس اتحاد کی قیادت میں شامل ہو گیا. شاہ ہنگری کا غرور اس قدر بڑھا ہوا تھا اور وہ اپنی فوجی طاقت پر اس قدر پراعتماد تھا کہ اس نے کہا اگر آسمان اوپر سے گر پڑے تو ہم اسے نیزوں پر اٹھا لیں گے.

SultanBayazeed

تیرہ سو چھیانوے عیسوی میں یہ اتحادی فوجیں بلغاریہ میں داخل ہوئیں. جبکہ سلطان بایزید اول اس وقت قسطنیہ کا محاصرہ کیے ہوئے تھا. جب صلیبی اتحادی فوجیں بلغاریہ کے شہر ویڈن پہنچی تو ویڈن کا حکمران جو کہ سلطان کا واج گزار تھا نے شہر کے دروازے کھول دیے. اس متحدہ صلیبی فوج نے شہر میں موجود تمام عثمانی حفاظتی دستے کو قتل کر دیا.

یہ متحدہ فوج ہویا ہوبو کی طرف پڑی. شہر میں موجود مقامی آبادی اور عثمانی فوج نے شکست من کے آگے ہتھیار ڈالنے کی پیشکش کی مگر دوسرے صلیبی کمانڈرز نہ مانیں. سینکڑوں مسلمانوں اور آرتھوڈاکس عیسائی شہریوں کو قتل کر دیا گیا اور بہت سوں ۔ کو قید کر لیا گیا۔

SultanBayazeedSultanBayazeedSultanBayazeed

 

-Advertisement-

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *