سلطان مراد اوّل
Sultan Murad I (Part 2)
سلطنت عثمانیہ کے دونوں اطراف فتوحات اور علاقے کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے سلطان مراد نے سلطنت عثمانیہ کو انتظامی اعتبار سے دو حصوں یا دو صوبوں, ایشیائی کوچک کے علاقوں کو انا طولیہ اور یورپی علاقوں کو رومیلی میں تقسیم کر دیا.
Sultan Murad I
یورپ میں عثمانی ترکوں کے بڑھتے اثر و رسوخ کو روکنے کے لیے یورپ کے سب سے بڑے مذہبی رہنما پوپ نے پوری یورپی طاقتوں کو اکھٹا کرنا شروع کر دیا. اس کے ساتھ سب سے پہلے بلغاریہ اور سربیا کے حکمرانوں نے خراج دینے سے انکار کیا. شاہ سربیہ لازار نے نہ صرف خراج دینے سے انکار کیا بلکہ عثمانی فوجوں کے ایک دستے کو شکست بھی دے ڈالی.
Sultan Murad I
اس کی دیکھا دیکھی بوسنیا نے بھی عثمانی فوج پر حملہ کر کے انہیں شکست دی. ان شکستوں سے یورپی حکمرانوں میں جان پڑ گئی. اور انہیں یہ امید پیدا ہوگئی کہ وہ اب اگر اکٹھے ہو جائیں تو عثمانیہ کو یورپ سے نکال باہر کریں گے. یورپ کے پوپ اعظم کی تائید میں شاہ سرویہ لازار کی قیادت میں ایک بڑا لشکر عثمانی ترکوں کے خلاف اکھٹا کیا گیا.
Join Us On Telegram
تیرہ سو نواسی میں سلطان مراد اپنے بیٹے یعقوب کو دارالحکومت بروصہ میں چھوڑ کر پوری تیاری کے ساتھ اپنی فوجوں کے ہمراہ بلکان میں کوسو وہ کے علاقے میں پہنچ گیا. جہاں شاہ سربیہ لازار اپنی پوری صلیبی طاقت کے ساتھ اس کے انتظار میں تھا. شاہ سربیہ لازار نے اپنی فوج کو تین حصوں میں تقسیم کیا.
Sultan Murad I
درمیانی حصے کی کمان وہ خود جبکہ اب ایک حصے کی کمان ایک مقامیکوسو وہ کا کمانڈر کر رہا تھا. اور بائیں حصے کی کمانڈ ایک بوسنین کمانڈر کر رہا تھا. جبکہ دوسری طرف سلطان مراد بھی اسی ترتیب سے مرکزی حصے پر خود جبکہ ایک حصے کی کمانڈ اس کا بیٹا بایزید کر رہا تھا.
Sultan Murad I
فوجی اعتبار سے دونوں فریق تقریبا برابر ہی تھے لیکن لازار نے اپنی فوج کو نسبتا اونچے پہاڑی حصے پر تعینات کر رکھا تھا جو اسے برتری دلاتا تھا. شروع میں اس فوج نے حملہ کیا تو عثمانی فوجوں کو پسپا کرنا شروع کر دیا. لیکن عثمانی فوج بڑی دلیری سے ان کا مقابلہ کر رہی تھی.
Sultan Murad I
پھر اچانک ہی کوسو وہ کے کمانڈر نے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا اور جلد ہی وہ اپنی فوج لے کر وہاں سے نکل گیا. بعض مؤرخین کے مطابق یہ سب کچھ پہلے سے ہی عثمانیوں کے ساتھ طے تھا اور بعض کے نزدیک اس نے اپنی فوج کو بچانے کے لیے ایسا کیا. بہرحال جو بھی ہو عثمانی ترکوں نے لازار فوج کا محاصرہ شروع کر لیا.
Sultan Murad I
اور جلد ہی صلیبی فوجیوں کی لاشیں گرنے لگی. جن میں شاہ سربیہ لازار بھی مارا گیا. کوسو وہ کی یہ جنگ یورپی تاریخ میں بہت اہم ہے. اسے جنگ کوسو وہ کے نام سے یاد رکھا گیا. کوسو وہ میں کامیابی کے بعد سلطان مراد میدان جنگ کا معائنہ کر رہا تھا ایک صلیبی سپاہی مردوں میں سے اٹھا اور سلطان کی طرف توڑ پڑا.
Sultan Murad I
محافظوں نے اسے گرفتار کر لیا مگر اس بہانہ بنایا. کہ وہ سلطان کے ہاتھ پر مسلمان ہونے کا آرزو مند ہے. سلطان مراد نے محافظوں کو اسے چھوڑ دینے کو کہا جب وہ سلطان کا ہاتھ چومنے لگا تو فورا اپنا زہر آلود خنجر نکال کر سلطان پر حملہ آور ہو گیا. اور سلطان کو زخمی کر دیا. زخم بہت گہرا تھا اس لیے سلطان مراد سر پر شہادت کا تاج سجائے اس دنیا سے رخصت ہو گیا.
سلطان جاتے جاتے اپنے بیٹے بایزید کی اطاعت کا حکم بھی دے گیا مطلب سلطنت کی وراثت کا حقدار اب بایزید تھا اب بایزید سلطنت عثمانیہ کا نیا حکمران تھا اس لیے اس نے وقت ضائع کیے بغیر اپنے چند وفاداروں کو اپنے بھائی یعقوب کی طرف بھیج دیا. جو چنگ کوسو وہ کے حالات سے بالکل بے خبر تھا.
Sultan Murad I
ان وفاداروں کا مشن خاموشی سے یعقوب کو راستے سے ہٹانا تھا اور انہوں نے ایسا ہی کیا. انہوں نے انتہائی رازداری سے یعقوب کا گلا دبا کر اسے قتل کر دیا. جنگ کوسووہ میں شاہ سربیا لازار کی موت نے سربین قوم کی تمام امیدیں توڑ دیں. انہوں نے نہ صرف عثمانیوں کے خلاف کی جانے والی کوششوں کو ترک بلکہ ان کے باج گزار بھی بن گئے.
صرف سربیا ہی نہیں رومن امپائر سمیت بلکان کا سارا علاقہ عثمانی سلطنت کا باج گزار بن گیا. سلطان مراد کے ستائیس یا تیس سالہ دور اقتدار میں سلطنت عثمانیہ میں پانچ گنا اضافہ ہوا. یعنی سلطان مراد نے اپنے والد اور خان سے ملنے والی بیس ہزار مربع میل پر محیط سلطنت کو ایک لاکھ مربع میل تک پھیلا دیا.
Sultan Murad 1 (Part 1)
دوستوں سلطان مراد کے بعد اب بایزید نیا سلطان بن چکا تھا. اس کے لیے سب چیلنج اس سلطنت کو وسعت دینا نہیں تھا بلکہ اس وسیع وعریض سلطنت کو سنبھالنا تھا.
Best episodes kurlus oshman