Sultan Murad 1

Sultan Murad 1-Osmani Sultan P1

-Advertisement-

سلطان مراد اوّل

Sultan Murad 1 (Part 1)

سلطان اور خان کے عہد میں سلطنت عثمانیہ ایشیائی کچک کے شمال مغربی حصے اور یورپ میں زیمپ گیلا پلی اور تھریس کے بعض علاقوں پر مشتمل تھی. جن کا مجموعی رقبہ تقریبا بیس ہزار مربع میل سے زیادہ نہ تھا. سلطان اور خان کے دور اقتدار میں عثمانی ترکوں کو یورپ میں داخل کرنے والے سلیمان پاشا کو سلطنت کا ولی عہد بنا دیا گیا تھا.

Sultan Murad 1

-Advertisement-

جبکہ دو اور امیدوار بھی موجود تھے. جن میں ایک ملکہ نیلو فر خاتون کا بیٹا مراد اور دوسرا ملک تھیوٹورا کا بیٹا خلیل تھا. ان تین امیدواروں میں سے ولی عہد سلمان پاشا تو پہلے ہی باہر ہو گیا. وہ اپنے والد سلطان اور خان سے پہلے ہی اس جہان فانی سے کوچ کر گیا.

-Advertisement-

Sultan Murad 1

-Advertisement-

تیرہ سو انسٹھ یا بعض مؤرخین کے مطابق تیرہ سو باسٹھ میں سلطان اور خان کے انتقال کے بعد شہزادہ مراد جا شہزادے خلیل میں سے کسی ایک کو سلطنت کی بھاگ دوڑ سنبھالنی تھی۔ گھنٹہ گزین کی صاحبزادی تھیو ڈورا کے سلطان اور خان کے حرکت میں آجانے کے بعد تیرہ سو چھیالیس عیسوی میں ان کے ہاں ایک لڑکے نے جنم لیا.

Sultan Murad 1

جس کا نام خلیل رکھا گیا. ایک تاریخی حوالے کے مطابق تیرہ سو ستاون عیسوی میں شہزادہ خلیل کو بحری قزاقوں نے نیکو میڈیا کے قرب و جوار سے اغوا کر لیا. جب وہ شکار کھیل رہا تھا. یہ بات یقین سے کہنا ممکن نہیں کہ وہ اس لڑکے کے بارے میں پہلے سے جانتے تھے یا اغوا کر لینے اس بات کا اندازہ ہوا کہ یہ تو ایک عثمانی شہزادہ ہے.

Sultan Murad 1

بہرحال وہ اسے لے کر بازنطینی علاقوں کی طرف فرار ہو گئے. اور خان نے بازنطینی شہنشاہ پیلولوگس جو کہ اس کا ہم زلف بھی تھا شیخ خلیل کو ڈھونڈنے کی درخواست کی. پیلولوگس کی مدد سے تین ہزار دکان تاوان کے عوض خلیل کو اغواء کاروں سے آزاد کروا لیا گیا.

Sultan Murad 1

اور معاہدے کے مطابق اس کی منگنی جان پیلولوگس کی بیٹی جو کہ خلیل کی کزن بھی تھی کروا دی گئی. جن کی بعد میں شادی بھی ہوگئی. جب سلیمان پاشا کا انتقال ہوا تو بازنطینی شہنشاہ پیلولوگسکی خواہش تھی اور امید بھی تھی کہ تھیو ڈورا کے بیٹے خلیل کو سلطنت کا ولی عہد مقرر کیا جائے.

Sultan Murad 1

مگر ان کی خواہشات کے برعکس اور خان کی وفات کے بعد سلطان مراد اول سلطنت عثمانیہ کے وارث بن گئے. ایسا نہیں تھا کہ خلیل نے تخت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کی اس نے کوشش مگر مراد اول نے اس بغاوت پر بروقت قابو پا لیا اور اسے تیرہ سو باسٹھ عیسوی میں پھانسی دے دی.

Sultan Murad 1

یہی سے عثمانی ترکوں میں اس روایت کا آغاز ہو گیا کہ سلطنت کی جانشینی کے لیے جو سب بھائیوں میں سے طاقتور ہوگا وہی سلطنت کا اگلا اہل حکمران ہوگا. یہ روایت ایک اعتبار سے بہت اچھی تھی کہ سلطنت کو ایسا حکمران میسر آتا جو اندرونی سازشوں پر بہتر طریقے سے قابو پا لیتا اور بیرونی محاذ پر سلطنت کو احسن طریقے سے ترقی دینے پر توجہ دیتا.

Sultan Murad 1

اسی لیے عثمانی سلطنت کو زیادہ تر مضبوط حکمران ہی میسر آئے جنہوں نے یورپ کے بادشاہی نظام سے پیدا ہونے والے کمزور بادشاہوں کو جلد ہی اپنے زیر اثر کر لیا. اور انہیں باج گزار بنا لیا لیکن اس روایت کی ایک بڑی برائی یہ تھی کہ کمزور رہ جانے والے بھائی یا تو اپنی زندگی کی بازی ہار جاتے یا پھر ساری عمر نظر بندی کی زندگی بسر کرتے بہرحال سلیمان پاشا اور خلیل کی موت کے بعد سلطان مراد اکلوتا عثمانی سلطنت کا سلطان بن گیا.

Sultan Murad 1

تیرہ سو چھبیس میں پیدا ہونے والا یہ بچہ تیرہ سو باسٹھ عیسوی میں عثمانی سلطنت کے سلطان کے منصب پر براجمان ہو گیا. مگر طبیعت کا رجحان فنون حرب کی طرف بہت زیادہ تھا. وجہ اپنے بھائی سلیمان پاشا کی یورپ میں فتوحات تھی. سلطان مراد نے وقت کو ضائع کیے بغیر اپنے والد کے مشن کو آگے بڑھانا شروع کیا وہ یورپ میں مزید فتوحات کرنے کے لیے پرعزم تھا.

Sultan Murad 1

اس لیے مراد نے میں اصلاحات کیں. ینگ چیری یا ایجنسیز کے لیے باقاعدہ تنخواہ کا نظام متعارف کروایا. حکومتی اور فوجی نظام کے لیے دیوان کی تشکیل کی. ٹیکس سسٹم میں ترامیم کی عثمانی پرچم سرخ رنگ کا مقرر کیا اور اس میں حلال اور تارے کا نشان رکھا.

سلطان مراد کے حکومت سنبھالنے اور ضروری اصلاحات کے بعد جیسے ہی سلطان یورپی فتوحات کی طرف متوجہ ہوا. امیر کرمانیہ نے سلطان مراد کے خلاف بغاوت کر دی. سلطان مراد نے موقع پر پہنچ کر بغاوت کا بروقت قلع قمع کر دیا. اور کچھ عرصے کے لیے یورپی فتوحات کا ارادہ ملتوی کر دیا.

جب یہ معاملہ ٹھنڈا ہو گیا تو سلطان مراد ایک زبردست عثمانی فوج لے کر ترا دانیال کو عبور کر کے تھریس پہنچ گیا اور جلد ہی ایک کے بعد ایک قلعہ فتح کرتا چلا گیا. انٹر نوبل کی فتح کے ساتھ ہی فیس کا سارا علاقہ سلطان مراد کے ہاتھ میں آگیا. سلطان مراد جب تھریس کے علاقے فتح کر رہا تو وہی عثمانی فوج کے ایک اہم سپہ سالار لالا شاہین نے بلغاریہ میں داخل ہو کر فیلو پوپ پلس کا علاقہ فتح کر لیا.

Join Us On Telegram

لیکن ان تمام فتوحات میں انٹر نوبل بہت اہم تھا کیونکہ کوہ بلقان میں ا نٹر نوبل قسطنطنیہ کے بعد بعض دینی سلطنت کا دوسرا بڑا شہر تھا.یہی شہر یورپ میں عثمانیوں کے لیے فوجی چھاؤنی کا کام بھی دیتا رہا اور بعد میں عثمانی سلطنت کا دارالحکومت بھی رہا.

قسطنطنیہ مکمل گھراؤ کے باوجود سلطان مراد نے قسطنطنیہ کا محاصرہ نہ کیا. اس کی ایک وجہ کچھ قسطنطنیہ کا دفاعی نظام تھا اور دوسرا عثمانی ترکوں کو اس طرح کے مضبوط قلعہ بند شہر کے محاصرے کا تجربہ اور تکنیکی مہارت میں کمی تھی. بہرحال سلطان مراد انٹر نوبل یا حالیہ اینڈرین میں لالا شاہین کو قائم مقام مقرر کر کے واپس بروصہ آگئے.

عثمانیوں کی یورپ میں داخل ہونے اور اینڈرین پر قبضے کی وجہ سے یورپی مسیحی حکمران بہت پریشان تھے. سلطان مراد کے بڑھتے قدموں کو روکنے کے لیے یورپی بلکانی صلیبی معاہدہ ہوا.

Sultan Murad 1 (Part 2)

-Advertisement-

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *