سلطان ملک احمد سنجر
Sultan Malik Ahmad Sanjar Part 1
ایران کے علاقوں میں باطنی فدائیوں کے خلاف اتنی کامیاب مہم چلائی کہ ان کی مضبوط اکثریت والے علاقے کوہستان اورطباس میں ان کی کمر توڑ دی. پھر ایک صبح جب احمد سنجر اٹھا تو اس نے اپنے قریب ہی ایک خنجر زمین میں پیوست پایا اور اس کے ساتھ ایک خط بھی تھا. خط کے الفاظ کم و بیش کچھ یوں تھے کہ حسن ان علاقوں میں امن چاہتا ہے.
Sultan Malik Ahmad Sanjar
یہ خط زمین کے بجائے تمہارے سینے میں بھی پیوست ہو سکتا تھا. جی ہاں یہ تھے سلجوکی سلطنت کے آخری مضبوط ترین سلطان احمد سنجر جن سے سربراہ باطنی فرقہ حسن بن صباح جنہوں نے بہت سے اہم سنی مسلمان رہنماؤں کو موت کی وادی میں پہنچا دیا تھا. نے بھی امن کی درخواست کی.
Sultan Malik Ahmad Sanjar
Join Us On Telegram
سلطان احمد سنجر کی پیدائش عراق کے شہر سنجر میں اکتوبر ایک ہزار چھیاسی عیسوی میں ہوئی. کچھ مؤرخین کے مطابق آپ کے نام پر ہی اس علاقے کا نام سنجر پڑ گیا. ترک زبان میں سنجر کا مطلب چھرا گھونپنا اور فارسی زبان میں سنجر کا مطلب ہے شکاری پرندہ. آپ کا پورا نام ابوالحارث احمد سنجر بن ملک شاہ تھا.
Sultan Malik Ahmad Sanjar
آپ ملک شاہ کی زوجہ بشولوں یا صفر یا خاتون سے پیدا ہوئے. سلطان احمد سنجر کو ان کے بڑے سوتیلے بھائی برقہ روگ نے اپنے دور اقتدار میں ایک ہزار ستانوے عیسوی میں خرا سان کا والی مقرر کیا. ایک ہزار ایک سو اٹھارہ عیسوی تک آپ نہ صرف خراسان اور ترکستان میں سلجوکی سلطنت کی ان سرحدوں کی حفاظت کرتے رہے بلکہ ایک مضبوط اور منظم حکمران کی صورت میں ابھر کر سامنے بھی آئے.
Sultan Malik Ahmad Sanjar
ایک ہزار بیانوے عیسوی میں اپنے والد سلطان ملک شاہ کی وفات کے وقت آپ کی عمر صرف سات سال تھی. مگر آپ نے اقتدار کی جنگ میں اپنے بھائیوں کے ساتھ شامل ہونے کے بجائے سلجو کی سلطنت کی بقاء کے لیے بہت کام کیا ایک ہزار ایک سو اٹھارہ عیسوی سے ایک ہزار ایک سو اکتیس عیسوی تک سلطان احمد سنجر خراسان اور ترکستان کے علاقوں کے علاوہ اپنے بھتیجے محمود دوئم بن محمد تپارکی حکومتی امور میں سرپرستی کے ساتھ ساتھ فوجی تعاون بھی فراہم کرتے رہے.
Sultan Malik Ahmad Sanjar
لیکن ایک ہزار ایک سو اکتیس عیسوی میں آپ کو محمود دوئم کی وفات کے بعد مکمل طور پر خراسان ترکستان, عراق ایران کے تمام علاقوں کا سلطان تسلیم کر لیا گیا. آپ کا نام خطبوں میں ایران, آرمینیا, ازر بھائی جان, موسد, دیار بکر, دیار ربیہ سے لے کر ایڈمن تک لیا جاتا تھا.
Sultan Malik Ahmad Sanjar
سلطان احمد سنجر اس وقت کے عظیم ولی کامل اور معروف عالم دین سے روحانی فیض بھی حاصل کرتے رہے جن کو آج کی دنیا امام غزالی کے نام سے جانتی ہے. امام غزالی ہی وہ اہم شخصیت تھی جنہوں نے باطنی عقائد کے مقابلے میں عوام کی رہنمائی کی احمد سنجر نے امام غزالی کی تعلیمات پر عمل کرنا تمام علماء اور مشائخ پر لازمی قرار دے دیا تھا.
Sultan Malik Ahmad Sanjar
جب سلطان احمد سنجر عملی طور پر سلطان بنے تو پہلے ہی باطنی فرقہ کافی زور پکڑ چکا تھا. سلطان احمد سنجر کے بھائی محمد تپارنے ان کے بہت سے قلعوں کو فتح یا مسمار کر دیا مگر ابھی بھی کئی مضبوط قلعے ان کے پاس ہی تھے اور کی سرگرمیاں بھی جاری تھیں.
Sultan Malik Ahmad Sanjar
محمد تپارنے ان کے مضبوط قلعہ المعوت اور ستاون کا محاصرہ تو کیا مگر وہ فوت ہوگئے. اور ان قلعوں کا محاصرہ اٹھانا پڑا. سلطان احمد سنجر کے زیر انتظام علاقوں, خراسان اور ترکستان میں ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے باطنی فرقے کو کامیابی نہ حاصل ہو سکی.
یہی وجہ تھی کہ رے ،نیشا پور، بلخ، بخارہ، ثمرقند اور خوارزم میں نہ صرف امن تھا بلکہ یہاں تیزی سے علمی ترقی بھی ہو رہی تھی. اب جبکہ ایک ہزار ایک سو اٹھارہ عیسوی میں ایران اورعراق کے علاقے بھی ان کے زیر انتظام آئے تو انہوں نے باطنی فرقے کو ختم کرنے پر بھرپور توجہ دی.
گو کہ وہ اس مقصد میں پوری طرح کامیاب نہ ہوئے لیکن اس فرقے کی کمر توڑنے میں کامیاب ہو گئے. سلطان احمد سنجر نے قلعہ المعوت کا دوبارہ محاصرہ کیا جو ان کے بھائی محمدتپارکی موت کے ساتھ ختم ہو گیا تھا. اسی دوران ایک صبح جب سلطان احمد سنجر اٹھا تو اس نے اپنے بس کے قریب زمین میں ایک خنجر پہ وسط پایا.
اس کے ساتھ ایک خط بھی تھا خط کے الفاظ کم و بیش کچھ یوں تھے کہ حسن ان علاقوں میں امن چاہتا ہے. یہ خنجر سخت زمین کے بجائے تمہارے سینے میں بھی پیوست ہو سکتا تھا. سلطان احمد سنجر خط پڑھتے ہی سوچ میں پڑ گئے کہ ان کے قریبی لوگوں اور حفاظتی فوجیوں میں باطنی موجود ہیں.
Sultan Malik Ahmad Sanjar Part 2
جن کو پکڑنا انتہائی مشکل کام تھا. ان حالات میں کوئی بڑی کامیابی حاصل کرنا ناممکن تھا. اس لیے سلطان احمد سنجر نے حسن بن صباح کی امن کی خواہش کا احترام کرتے ہوئے ایک معاہدہ کر لیا. جس کی روح سے باطنی کسی نئے قلعے کو فتح یا نئی فوجی عمارت کا اضافہ نہیں کریں گے نیا اسلحہ اور منجنیقیں کے نہیں خریدیں گے. اور کوئی نیا شخص مرید نہیں بنایا جائے گا.