Malik Ahmad Sanjar

Sultan Malik Ahmad Sanjar P2

-Advertisement-

سلطان ملک احمد سنجر

Sultan Malik Ahmad Sanjar Part 2

اس معاہدے کے بعد ایک ہزار ایک سو چوبیس عیسوی میں حسن بن صباح کا انتقال ہو گیا اور سلطان احمد سنجر کے بقیہ دور اقتدار میں باطنی کافی حد تک پرسکون رہے. لیکن ان کا مکمل خاتمہ نہ ہوا. جن کا بعد میں منگولوں کے ہاتھوں اس معاہدے کے بعد ایک ہزار ایک سو چوبیس عیسوی میں حسن بن صباح کا انتقال ہو گیا اور سلطان احمد سنجر کے بقیہ دور اقتدار میں باطنی کافی حد تک پرسکون رہے.

 

-Advertisement-

لیکن ان کا مکمل خاتمہ نہ ہوا. جن کا بعد میں منگولوں کے ہاتھوں مکمل خاتمہ ہوا. سلطان احمد سنجر کی عملی زندگی جنگوں سے بھرپور تھی سلطان احمد سنجر کی ایک اہم کامیابی غور کے علاقے کی فتح تھی. جب غور کی سلطنت علاؤالدین حسین کو حاصل ہوئی تو انہوں نے سلطان احمد سنجر کی بالادستی قبول کرنے سے انکار کر دیا.

-Advertisement-

Join Us On Telegram

اس پرہرات اور طس کے درمیانی علاقے میں دونوں فوجوں کا آمنہ سامنا ہوا. غوریوں کو شکست ہوئی اور صلاح الدین حسین قیدی بنا لیے گئے. لیکن سنجر نے انہیں جلد آزاد کر کے اپنے مقربین میں شامل کر لیا. ایک ہزار ایک سو سترہ عیسوی میں سلطان احمد سنجر نے غزنی حکمران ارسلان شاہ کے خلاف ایک جنگ لڑی. اور اسے شکست دی اس کے بھائی بہرام شاہ کو سلجوکی سلطنت کی طرف سے تخت پر بٹھا دیا.

-Advertisement-

اور اس طرح غزنی ریاست کو اپنا خراج گزار بنا لیا. ایک ہزار ایک سو تیس عیسوی میں سمرقند کے حاکم احمد بن سلیمان کی بغاوت کو کچل دیا. ایک ہزار ایک سو اکتیس عیسوی میں اپنے بھتیجے اور داماد محمود دوئم کی وفات کے بعد اس کے بھائی مسعود کی طرف سے پیدا کرتا بغاوت کے خاتمے کے لیے ایک ہزار ایک سو بتیس میں ایک خونریز جنگ لڑی اور اسے بھی شکست دی.

Malik Ahmad Sanjar

ایک ہزار ایک سو چالیس عیسوی میں سمرقند کے حاکم نے دوبارہ بغاوت کی تو سلطان سنجر نے سمرقند کا محاصرہ کر لیا. لیکن اس معاشرے کے دوران ہی حاکم ثمرقند فوت ہو گئے. تو شہر کے دروازے کھول دیے گئے. سلطان احمد سنجر نے حاکم ثمرقند احمد بن سلیمان کے لڑکے کو ہی حاکم بنا دیا.

Malik Ahmad Sanjar

اور صورتحال پر قابو پا لیا ایک ہزار ایک سو اڑتیس عیسوی میں خوارزم کے صوبے میں حالات بگڑنا شروع ہوئے. سلجوکی سلطنت کی طرف سے مقرر کردہ گورنرز کی اطاعت میں کمی آنا شروع ہو گئی تو سلطان احمد سنجر نے اس وقت کے خوارزمی گورنرایچس کے خلاف فوجی مہم کا آغاز کیا اور اسے ہٹا کر نیا گورنر لگا دیا.

 

مگر جونہی سلطان احمد سنجر کی فوج نے خوارزم چھوڑا تو ایچس نے نئے گورنر کو ہٹا کر خوارزم کے صوبے کا کنٹرول پھر اپنے ہاتھ میں لے لیا. ایک ہزار ایک سو اکتالیس عیسوی تک سلطان احمد سنجر بڑی کامیابی کے ساتھ حکومت کرتے رہے لیکن پھر قرا خانیوں کی طرف سے انہیں ایک بڑے خطرے کا سامنا کرنا پڑا.

Malik Ahmad Sanjar

علاقے میں موجود قرا خانیوں کی ایک بڑی تعداد نے بغاوت کر دی اور ماورالنہر کے علاقے پر حملہ کر دیا. ثمرقند کے شمال میں واقع صحرائے قطوان میں احمد سنجر کی فوج اور قرا خانی آمنے سامنے آگئے. خوفناک جنگ ہوئی سنجر کو شکست ہوئی اور اس کے تیس ہزار فوجی ہلاک ہو گئے.

Malik Ahmad Sanjar

سلطان احمد سنجر کی زوجہ ترکن خاتون بھی قیدی بنا لی گئیں اور ماورا لنہر کا علاقہ قراخانیوں کے قبضے میں چلا گیا. اس صورت حال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خوارزن کے والیایچس نے بھی بغاوت کر دی اور خراسان پر حملہ کر دیا سنجر نے بڑی مندی اور جرات سے ان حالات کا مقابلہ کیا. اور جلد ہی صورتحال پر قابو پا لیا.

Malik Ahmad Sanjar

قرا خانیوں کو پانچ لاکھ سونے کے سکوں کے عوض راضی کیا اور اپنی زوجہ ترکن خاتون کو آزاد کروا لیا. اس کے ساتھ ساتھ سلطان احمد سنجر نے والیے خوارزم ایچس کو شکست دی تب اس نے سلطان کی نرم دل طبیعت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے معافی مانگ لی اور اطاعت قبول کر لی.

Malik Ahmad Sanjar

اس کے بعد کے آنے والے سالوں میں سلطان کو اندرونی اور بیرونی دونوں محاذوں پر کشیدہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑا. صرف بارہ سال بعد یعنی ایک ہزار ایک سو تریپن عیسوی میں سلطان احمد سنجر کو قرخانیوں سے بھی بڑے خطرے سے دوچار ہونا پڑا. جس نے سلجو قی سلطنت کی بنیادوں کو ہلا دیا.

Malik Ahmad Sanjar

Sultan Malik Ahmad Sanjar Part 3

ہوا کچھ یوں کہ خطلان اور پلک میں نو مسلم سلجو قی قسط اور قبیلے کے چالیس ہزار خاندان آباد تھے. جو سالانہ چوبیس ہزار بکریاں بطور خراج سلطان احمد سنجر کو پیش کرتے تھے. ایک بار ایک اہلکار نے زیادہ بکریاں طلب کیں تو تلخی پیدا ہوگئی. اور اس اہلکار کو غزونے مار ڈالا.

-Advertisement-

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *