Orhan Ghazi Part 1

Orhan Ghazi Part 1

-Advertisement-

اورحان غازی

Orhan Ghazi Part 1

عثمان غازی کی وفات کے بعد سلطان اور خان جب تخت نشین ہوئے تو اس نے حکومت اور فتوحات میں اپنے والد ہی کی پالیسی اختیار کی. نو سالہ طویل محاصرے کے بعد تیرہ سو چھبیس عیسوی میں بروصہ کی فتح نے عثمانیوں کو بازنطینی امپائر کے دوسرے بڑے اور اہم شہر نائسیاحالیہ ازنک کے مزید قریب کر دیا. عثمانی دونوں اطراف سے اس شہر کو گھیرے ہوئے تھے اور خان غازی نے بروصہ کو اپنی ریاست کا دارالحکومت بنایا اور مزید علاقوں کی طرف پیش قدمی شروع کر دی.

ان میں سے سب سے اہم یہی نائسیا یا ازنک تھا. تیرہ سو اٹھائیس عیسوی میں اور خان نے بلآخرنائسیاکا محاصرہ کر لیا اور ایک لمبے محاصرے کے بعد تیرہ سو اکتیس میں نائسیا کو فتح کر لیا. بروصہ کے بعدنائسیاکی فتح اور خان کی بہت بڑی کامیابی تھی.نائسیاکی فتح کے بعد نیکو میڈیا یا حالیہ ازنک کو فتح کرنا کوئی مشکل کام نہیں تھا اور بازنطینی حکمران اس بات سے خوب واقف تھے کہ جلد ہی اور خان نے کو میڈیا کو بھی فتح کر لے گا.

-Advertisement-

Join Us On Telegram

اور ایسا ہی ہوا. جلد ہی اور خان نے تیرہ سو سینتیس عیسوی میں نیکو میڈیا پر حملہ کیا اور اسے بھی فتح کر لیا. اور خان بڑی تیزی سے ایشیائی کوچک کے بقیہ بازنطینی علاقے فتح کرتا گیا مگر اور خان نے کیسے یورپ میں فتوحات کا آغاز کیا اور کیسے اسلام کے یورپ میں داخلے کو ممکن بنایا?اور خان کی شریک حیات ایک بازنطینی علاقے یاریا ساڑ کے شہزادے کی بیٹی تھی جسے عثمان غازی نے اپنی حیات میں فتح کیا تھا.

-Advertisement-

اور ہولوفیرا کی شادی اپنے بیٹے اور خان سے کر دی. جو کہ بعد میں مسلمان ہوگئی اور اس کا نیا نام نیلو فر خاتون رکھا گیا. بروصہ نائسیا نیکو میڈیا کی فتح کے ساتھ ساتھ اور خان اپنی اس نوزائیدہ ریاست کو مغرب کی طرف وسعت دینے کے ساتھ ساتھ سلاج کر روم کے مقبوضات کو بھی اس نئی ریاست میں شامل کرنا چاہتا تھا. اس مقصد کے حصول کے لیے اس نے اپنے ایک وزیر کندھارلی کے مشورے سے ایک مستقل اسلامی فوج کی بنیاد رکھی.

-Advertisement-

جنہیں چری کا نام دیا گیا. یہ فوج بازنطینی مفتوحہ علاقوں سے لاوارث بچوں کے ذریعے کھڑی کی گئی جنہیں اسلام اور ترک روایات سے متعارف کروانے کے ساتھ ساتھ ایک عمدہ فوجی تربیت دی جاتی. یہ چری جدید ٹرینڈ اور باقاعدہ منظم فوج تھی جو ڈائریکٹ سلطان کی کمال میں ہوتی تھی. اس سے پہلے ترک مختلف قبیلوں کے رضا کار مجاہدین کے ذریعے جنگ لڑتے تھے. ینگ چری کا قیام بھی اور خان کے اہم کارناموں میں سے ایک کارنامہ تھا.

اس باقاعدہ منظم فوج ینگ چری نے آگے چل کر اوٹامن امپائر پر بہت گہرے اثرات مرتب کیے. نیکو میڈیا کو فتح کرنے کے بعد سلطان اور خان نے یہاں پہلی عثمانی یونیورسٹی قائم کی اور اس دور کے مشہور عثمانی عالم داود قیصری کو اس کا پرنسپل مقرر کیا. سلطان اور خان رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اس بشارت کو پورا کرنا چاہتے تھے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح قسطنطنیہ کے بارے میں دی تھی.

انہوں نے ایک نہایت ہی اہم حکمت عملی مرتب کی جس کے مطابق بازنطینی دارالحکومت قسطنطنیہ کا یک بارہی مشرق و مغرب دونوں اطراف سے محاصرہ کرنا تھا. اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اور خان اور اس کے بیٹے ولی عہد سلیمان پاشا نے بڑی تیزی سے دونوں اطراف میں علاقے فتح کیے. نیکو میڈیا کی فتح کے بعد جلد ہی تیرہ سو اڑتیس عیسوی میں سلطان اور خان نے اوسکا ڈار کا سحری شہر فتح کر لیا جو کہ کچھ قسطنطنیہ کے بالکل سامنے مشرق کی طرف موجود تھا.

دوستوں جیسا کہ آپ کو پہلے بتایا جا چکا ہے کہ یہ بات نوزائیدہ ا وٹامن امپائر کے اہداف میں شامل تھی کہ ایشیائی کوچک میں سلاج کا روم کی سلطنت کی وراثت حاصل کی جائے. اور جو کہ ان کے زیر نگی رہ چکے تھے. ان پر غلبہ حاصل کیا جائے. سلاجکا روم کے اختتام پر ان کے مقبوضہ پر مختلف سرداروں کی حکومتیں قائم ہوگئیں جنہیں مقامی زبان میں بے کہا جاتا تھا. اور جن علاقوں پر ان کی حکومت ہوتی تھی انہیں بیلکس کہا جاتا تھا.

پورا سلاج کا روم بہت سے بیلکس میں تقسیم ہو گیا. کچھ پر منگولوں کی حمایت یافتہ بے اور سردار حکومت کر رہے تھے اور بہت سے خود مختار بھی تھے. جیسے اور خان کے پاس سوغت, نائسیا, نیکو میڈیا, بھروسہ اور گردونواح کے علاقوں کا کنٹرول تھا. اسی طرح ایک اور مضبوط ترک حکومت بھی اور خان کے پڑوس میں زور پکڑ رہی تھی. جس کا نام کیراسی عمارت تھا. طاقت اور حکومت کی اس جنگ میں پورے سلاج کا روم میں قائم تمام بیلکس یا چھوٹی بڑی حکومتوں کے پاس صرف دو ہی راستے یا آپشن تھے.

یا اپنی ہمسایہ ریاستوں پر قبضہ کر کے اپنی سب کو وسعت دے دیں. یا کسی مضبوط ریاست کے سامنے سر تسلیم خم کر کے اس ریاست میں ضم ہو جائیں. سلطان اور خان جہاں مضبوط بازنطینی سلطنت کے دارالحکومت قسطنطنیہ کو دونوں اطراف سے گھراؤ کی حکمت عملی پر گامزن تھا وہ وہاں اپنے ہمسائے میں موجود کراسی عمارت کے بڑھتے اثر و رسوخ سے بھی غافل نہ تھا. اس کی ایک بڑی خاص وجہ تھی. وجہ یہ تھی کہ مشرق سے یورپ میں داخلے کے صرف دو ہی راستے تھے.

ایک یہ کہ ریاست کے مضبوط دارالحکومت قسطنطنیہ سے داخل ہوا جائے یا پھر دوسرا راستہ یہ درہ دانیال کا تھا جو کہ اس وقت کی کیراسی عمارت کے ماتحت علاقوں سے ہو کر گزرتا تھا. سلطان اور خان کے لیے درہ دانیال کا راستہ آسان بھی تھا اور محفوظ بھی تھا مگر ان علاقوں کا کنٹرول کراسیز کے پاس تھا. مشیت الہی سے جلد ہی کیراسی ریاست اور خان کی جھولی میں آگری تیرہ سو تینتیس یا بعض مؤرخین کے مطابق تیرہ سو چھتیس میں امیرکیراسی کا انتقال ہو گیا.

دونوں بھائیوں میں جان پر تنازعہ ہو گیا. اس کے بڑے لڑکے نے تخت پر قبضہ کر کے اپنے چھوٹے بھائی کو قتل کر دیا. سلطان اور خان چھوٹے لڑکے کا طرف دار تھا اس کے خون کا بدلہ لینے کے لیے اس نے کیراسی پر حملہ کر دیا. اور یوں بڑا لڑکا شکست کھا کر بھاگ گیا. اورکیراسی عمارت پر اور خان کا قبضہ ہو گیا.

Orhan Ghazi Part 2

اس کے ساتھ ساتھ سلطان اور خان نے انقرہ کو بھی اپنے زیر نگین کر لیا.کیراسی عمارت کی فتح کے بعد اگلے بیس سال سلطان اور خان نے کسی نئے علاقے کو فتح کرنے کے بجائے ملکی نظم و نسق اور اصلاحی امور کی طرف توجہ مبذول کی. نظام سلطنت کو نئے خطوط پر استوار کیا فوجی طاقت کو بڑھایا. مساجد تعمیر کیں علمی ادارے قائم کیے.

Orhan Ghazi Part 1Orhan Ghazi Part 1Orhan Ghazi Part 1Orhan Ghazi Part 1Orhan Ghazi Part 1Orhan Ghazi Part 1Orhan Ghazi Part 1Orhan Ghazi Part 1Orhan Ghazi Part 1Orhan Ghazi Part 1Orhan Ghazi Part 1Orhan Ghazi Part 1

-Advertisement-

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *