Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan

Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan P4

-Advertisement-

چنگیز خان اور خوارزم سلطنت

Part 4

Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan

Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan P2

ان میں سے ایک سمت سے کیا جانے والا حملہ محض دشمن کو الجھانے اور دوسرے محاذوں سے بے خبر رکھنے کے لیے ہوتا تھا. چنانچہ کئی بار ایسا ہوا کہ مخالف فوج منگول لشکر کے انتظار میں ایک سرحد پر پہرہ دیتی رہی اور ایثار و اطلاعات سے روز بروز یہ یقین بڑھتا جاتا کہ منگول اسی طرف آ رہے ہیں مگر اچانک منگول لشکر کا ایک بڑا حصہ کئی سو میل کا چکر کاٹ کر دوسرے پہلو سے سرحد عبور کر کے کسی شہر پر قابض ہو جاتا.

-Advertisement-

Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan

-Advertisement-

اسی چال کا استعمال کرتے ہوئے چنگیز خان نے خوارزم کے کئی شہر فتح کیے. جن میں بخارہ اور ثمرقند بہت اہم تھے سمرقند چونکہ خوارزم سلطنت کا پایہ تخت تھا اس لیے سلطان علاؤ الدین خوارزم شاہ نے اس کی حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات کیے. یہاں آپ کو خوارزم سلطنت کی جغرافیائی صورتحال بھی بتاتے چلیں.

-Advertisement-

Join Us On Telegram

سلطنت خوارزم میں دو اہم دریا صیہون جسے حالیہ سیردریا اور دریائے جہون جسے حالیہ عاموں دریا کے نام سے جانا جاتا ہے بہتے تھے. کم و بیش چھ سو میل پر محیط ایک بڑا صحرا غزل کم جو کہ بحرے جھنگ یا آر ایل سی کے دہانے پر موجود تھا. یہ دونوں دریا سیر اور اس صحرا کے شمال اور مغرب کی سمت سے بہتے ہوئے ارل جھیل میں گر جاتے تھے.

Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan

سلطنت خوارزم کی اصل طاقت یا دفاع صحت دریا اور آمو دریا کے کنارے کنارے پھیلے ہوئے بڑے بڑے فصیل بند شہروں کی دو قطاریں تھی. قوقند، تاشقند، اطرار اور جندسیر دریا اور ترمذ، بلخ، سمرقند، بخارہ اور اور گنج آموں دریا کے آس پاس دو ایسے طویل مضبوط دفاعی خط تھے جن کا توڑ مشرق و مغرب کے حملہ آوروں کے لیے ہر لحاظ سے مشکل ترین تھا لیکن چنگیز خان کی منگول فوجوں کے تیز ترین اور اچانک حملوں سے سیر دریا کے اردگرد فصیل بند شہر یکے بعد دیگر فتح ہوتے چلے گئے.

Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan

جن میں قوقند،تاشقند اترار اور جند شامل تھے. اتنے مضبوط دفاعی نظام اور چار لاکھ کی بڑی فوج کے باوجود سلطان علاؤالدین خوارزم شاہ اپنے وطن کو منگولوں کی یلغار سے نہ بچا سکا. سلطان نے اپنی بقایا فوج کے ایک بڑے حصے کوسیردریا کے اس پار تعینات کیا اور منگولوں کا انتظار کرنے لگا.

اس کے ساتھ ساتھ سلطان نے ہر شہر کی حفاظت کے لیے بھی فوج کو تقسیم کر کے تعینات کر دیا. کیونکہ اس بات کا کوئی علم نہیں تھا کہ کب اور کہاں سے چنگیزی فوج نمودار ہو اور کسی شہر پر قابض ہو جائے? لیکن علاؤالدین خوارزم شاہ کی یہ جنگی پلاننگ بری طرح ناکام ہو گئی سلطان سیر دریا کے عقب میں ڈیرے جمائے منگول فوج کے انتظار میں تھا لیکن سے یہ پتہ نہیں تھا کہ منگول کس طرف سے نقل و حرکت کر رہے ہیں? بنیادی طور پر یہ منگول تین اطراف سے حرکت کر رہے تھے.

Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan

ایک طرف جو چین نے جہاں فروغانہ ویلی میں خوارزم فوج کو مصروف رکھا ہوا تھا تو اس کے عقب میں جیبی نویان جنوب کی طرف پہاڑی گلیشیئریوں کے اطراف چکر کاٹ کر جہاں سے دریائے آموں نکلتا ہے پہنچ گیا. اب جےبی نویان اپنے دستے کے ساتھ ثمرقند سے دو سو میل کے فاصلے پر آگیا.

Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan

دوسری طرف چنگیز خان بذات خود صحرائے فضل کم میں تین سو میل کا لمبا چکر کاٹتے ہوئے اچانک صحراوں سے باہر نمودار ہوا. جو کہ واقعی ناممکن تھا اور بڑی تیزی سے سلطان کی عسکری دفاعی لائن کو بائی پاس کرتے ہوئے بخارہ پر حملہ آور ہو گیا. سلطان علاؤالدین خوارزم شاہ جس کو اس کی رائے سکندر ثانی بھی کہتی تھی جنگی محاذ پر چنگیز خان سے مات کھا چکا تھا.

Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan

چنگیز خان کے بیٹے جو صحت دریا کے کناروں پر قتل و غارت گری کر رہے تھے. صرف ایک پردہ تھا. جس کی آڑ میں جےبی نویان کا دستہ جنوب کی طرف سے اور چنگیز خان کا فوجی دستہ شمال مغرب کی طرف سے حرکت کر رہا تھا. مسلمان مورخ لکھتے ہیں کہ اگر سلطان علاؤالدین شاہ اپنی پوری عسکری قوت یکجا کر کے چنگیز خان کے خلاف اترتا تو شاید کامیاب ہو جاتا.

لیکن اب سلطان کے گرد شمال مغرب اور جنوب سے گھیرا تنگ ہو رہا تھا. سلطان نے ایک بار پھر سے اپنی فوج کو تقسیم کیا کچھ کو بخارہ اور کچھ کو ثمرقند بھیج دیا. کچھ کمانڈرز کو بلبخ پر تعینات کیا صرف اپنے دربار کے امراء ہاتھیوں اور محافظ سپاہیوں کو لے کر ثمرقند سے نکل کھڑا ہوا. اس کے ساتھ اس کا خزانہ اور اس کا حرم بھی تھا.

Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan

اس کا ارادہ یہ تھا کہ ایک نئی فوج جمع کر کے وہ پھر واپس آئے گا لیکن اس کی یہ توقع پھر کبھی پوری نہ ہو سکتی. صحرائے قزل کم سے نکل کر بغیر رکے چنگیز خان نے بخارہ کا محاصرہ کر لیا. مدرسوں کا یہ مرکز بخارہ کا شہر جس کے اطراف فصیلیں اس قدر مضبوط تھیں کہ حملہ کر کے ان پر قبضہ کرنا ایک مشکل کام تھا.

اگر سب شہری اس کا تصفیہ کر لیتے کہ آخر دم تک اس کی حفاظت کریں گے تو کئی مہینوں تک منگول اس پر قبضہ نہ کر پاتے. لیکن ہوا کچھ یوں کہ فوجی افسروں نے شہریوں کو ان کی قسمت پر چھوڑا اور خود راتوں رات پانی والے دروازوں سے نکل گئے. اور آموں دریا کے سمت کوچ کر گئے. منگولوں نے بھی نکلنے دیا لیکن بعد میں اپنے سپاہی ان کے پیچھے بھیج دیے. اور انہیں قتل کر دیا.

Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan

-Advertisement-

1 thought on “Khwarizam Saltanat Aur Chengiz khan P4”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *