Hasan Bin Sabbah

Hasan Bin Sabbah And Hashasheen P2

-Advertisement-

حسن بن صباح و حشاشین

 

Hasan Bin Sabbah P2

اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ وہ خفیہ رہ کر کام کرتے تھے. ان کے کام کرنے کا طریقہ بہت ہی سادہ تھا. پہلے یہ بیس بدل کر مطلوبہ شخص سے شناسائی پیدا کرتے اور پھر موقع ملتے ہی اس شخص کا کام تمام کرتے تھے. حسن بن صباح ان فدائین کی تربیت کرنے کے بعد انہیں مختلف جگہوں پر بھیج دیا جہاں یہ طبیب استاد تاجر, فوجی, وزیر یا ایک عام آدمی کے روپ میں اہم جگہوں پر پہنچ گئے.

-Advertisement-

یہی سادہ اور موثر طریقہ کبھی کبھی ان فدائین کو اس قابل کر دیتا کہ وہ سلطنت کے سلطان اور امراء کے باڈی گارڈ بن جاتے. اور اپنے فرائض انتہائی رازداری سے انجام دیتے رہتے. لیکن سلطان یا حکمران کو کبھی اس بات کی خبر تک نہ ہوتی کہ میرا خاص بڑی گارڈ ہی حسن بن صباح کا فدائین جانثار ہے.

-Advertisement-

Join Us On Telegram

اس دور کی چھوٹی چھوٹی سلطنتیں تو فدائین سے اس قدر ڈر گئیں کہ محفوظ رہنے کے لیے حسن بن صباح کو ٹیکس دینا شروع کر دیا. حسن نے اپنے ان فدائین کے ذریعے اس طور کے نہ صرف بڑے بڑے مسلمان سپہ سالاروں اور امراء کو قتل کروایا بلکہ نورالدین جنگی جیسے سلطان اور نظام الملک توسیع جیسے مدبر وزیر کو بھی قتل کروا دیا.

-Advertisement-

انہی فدائین نے فاتح بیت المقدس سلطان صلاح الدین ایوبی کو کئی مرتبہ قتل کرنے کی کوشش کی. لیکن ہر بار یہ صلاح الدین ایوبی جیسے بہادر انسان کو قتل کرنے میں ناکام ہوئے.صرف مسلم دنیا ہی نہیں بلکہ حسن بن صباح نے اپنے فدائین سے یورپ میں موجود عیسائی ریاستوں میں بھی کھلبلی مچا دی اور بہت سارے عیسائی حکمرانوں کو ان فدائیوں سے قتل کروا دیا.

حسن بن صباح نے اپنی موت تک یعنی کم و بیش تیس سال تک اس تنظیم کے سربراہ اور بانی کی حیثیت سے براعظم ایشیا کے بڑے حصے میں تباہی مچائی اور اس کے مرنے کے بعد بھی ان فدائیوں ظلم ختم نہ ہوا بلکہ آنے والے ڈیڑھ سو سال تک . جاری رہا. حسن بن صباح کی موت کے بعد یہ فدائین بھی مال کی ہوس کا شکار ہوگئے.

مسلمانوں کو تو وہ پہلے بھی اپنے امام کے حکم پر قتل کر رہے تھے مگر اب انہوں نے یورپ کی عیسائی حکمرانوں اور سپہ سالاروں سے پیسے لے کر مسلمانوں کی جاسوسی شروع کر دی. نہ صرف جاسوسی بلکہ تھوڑے سے پیسوں کے عوض بہت سارے مسلم سپاہیوں بھی قتل کر دیا. آگے چل کر اس مال کی حوس میں انہوں نے آپس میں ہی جنگ کا آغاز کر دیا.

ابھی یہ قتل و غارت گری کا بازار گرم ہی تھا کہ ایک ہزار دو سو پچاس کے آس پاس ترکستان ایران اور عراق کے علاقوں میں چنگیز خان کے پوتے یعنی ہلاکو خان نے قدم رکھا. ہلاکو جو کہ اپنے پیچھے کھوپڑیوں کے مینار کھڑے کرتا جا رہا تھا بغیر کسی تخصیص کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ان نظاری فدائیوں کا بھی قلع قمع کر گیا.حشیشین فدائیوں کےآخری امام رکن الدین غور شاہ کی حکومت کے دوران نظاری اسماعیلی ریاست داخلی طور پر زوال پذیر ہوگئی.

 

Hasan Bin Sabbah Part 1

قلعہ الموت جو کہ سلجوکیوں کے لیے ناقابل تسخیر تھا میں رکن الدین خور شاہ نے ہلاکو خان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے. اور بارہ سو چھپن عیسوی میں خود انتقال کر گیا. بارہ سو پچہتر عیسوی تک منگولوں نے نہ صرف اس تنظیم کا تمام علمی موادجلادیابلکہ ایک کر کے فدائیوں کو چن چن کر موت کے گھاٹ بھی اتار دیا. اور یہی اس تنظیم کا خاتمہ بھی ہو گیا.

Hasan Bin SabbahHasan Bin SabbahHasan Bin SabbahHasan Bin SabbahHasan Bin Sabbah

-Advertisement-

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *