Hasan Bin Sabbah

Hasan Bin Sabbah And Hashasheen P1

-Advertisement-

حسن بن صباح و حشاشین

Hasan Bin Sabbah

اسلامی تاریخ پر نظر رکھنے والوں میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جو حسن بن صباح کو نہ جانتا ہو. حسن نے ایک ایسی تنظیم کی بنیاد رکھی جس نے اپنے آغاز سے لے کر اختتام تک عوام اور حکمران دونوں کو موت کے خوف میں مبتلا کر دیا. اس تنظیم نے جہاں اسلامی معاشرے کو خون کے رنگ سے سرخ کیا وہی اس نے اردگرد کی عیسائی ریاستوں کے لیے بھی ایک ڈارونے خواب کا روپ دھار لیا.

اس تنظیم آغاز پلے ہی ایک مضبوط عقیدے کی بنیاد پر تھا مگر یہ اپنا وجود زیادہ دیر برقرار نہ رکھ سکی. لیکن اس کی پیدا کردہ سوچ اور نظریہ آج بھی زندہ ہے ۔یہ شیشین اس دور کی وہ فوج تھی جس نے اپنے وقت میں نہ صرف تباہی مچائی بلکہ بے شمار لوگوں کو موت کی وادی میں پہنچا دیا. چھپ کر وار میں اتنی مہارت حاصل کی کہ اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے بھی اوسان خطا کر دیے.

-Advertisement-

Join Us On Telegram

عالم یہ ہوا کہ بہت سی چھوٹی ریاستیں اپنا وجود قائم رکھنے کے لیے ان کو خراج دینے پر مجبور ہو گئیں. اس تنظیم نے انتہائی سفاکی سے بہت سے قلعوں پر قبضہ کیا اور بڑے ہی منظم انداز میں اس وقت کی سلجوقی حکومت کے اندر ہی حکومت مخالف کاروائیوں کو جاری رکھا اس تنظیم کے آغاز کو سمجھنے کے لیے ہمیں آج سے ایک ہزار سال قبل ایک ہزار پچاس عیسوی میں ایران کے شہر قوم میں جانا پڑے گا.

-Advertisement-

جہاں ایک اسماعیلی خاندان کے ہاں ایک بچے نے جنم لیا. جس کا نام حسن بن صباح رکھا گیا. حسن بن صباح کے والدین نے اپنے اسماعیلی شناخت کو چھپا کر سنی مسلم خاندان کی شناخت اپنائی ہوئی تھی اور حسن کو یہی شناخت ورثےمیں ملی. حسن نے اپنی شناخت کو چھپانے کے اس فن کا اپنی بقایا زندگی میں بہت خوب استعمال کیا.

-Advertisement-

اس کے والد نے اسے ایک سنی مسلک کے بہت بڑے عالم امام معافی کے درس میں داخل کروا دیا. حسن بن صباح نے جب جوانی کی دہلیز پر قدم رکھا تو اس نے اسماعیلی نظاری عقائد قبول کر لیے. اپنی تعلیمی سرگرمیوں اور خفیہ اسماعیلی نظاری عقائد کی تبلیغ نے حسن کو بہت سے علاقوں کی سیر اور معائنے کا موقع فراہم کیا.

اسی سفر میں حسن ایران کے علاقے رُدبار میں پہنچا. حسن کو یہ علاقہ جغرافیائی اعتبار سے بہت پسند آیا. اور اس نے یہاں سے اپنی باقاعدہ سرگرمیوں کا آغاز کیا. حسن نے اس علاقے میں ایک بزرگ کا روپ دھار کر بے شمار لوگوں کو اپنا مرید بنا لیا. اس نے اپنے مریدین کی اس طرح سے ذہن سازی کی کہ وہ اس کے ہر حکم کو پورا کرنے کی حتی الوسہ کوشش کرتے تھے.

اس نے سب سے ایک مقامی مضبوط قلعہ المعوت پر قبضہ کیا. کہا جاتا ہے کہ جب قلعے میں حسن بن صباح کے مریدین کی کثرت ہوگئی تو ایک دن بڑی ہوشیاری سے قلعے کے مالک کو معمولی رقم کے عوض قلعے سے باہر کر دیا اور اس پر قبضہ کر کے اس کو اپنا مرکز اور مسکن بنا دیا.

یہاں حسن نے ایک باقاعدہ دہشت گرد خفیہ جماعت کی بنیاد رکھی. کہا جاتا ہے کہ اس جماعت کی فداعین اگر انہیں خودکش حملہ آور کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا. ہمیشہ زہر آلود خنجر سے مسلح رہتے. چنانچہ ان کا شکار معمولی سا زخم ہونے کی صورت میں بھی اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا. اور حملہ آور گرفتاری سے بچنے کے لیے اسی زہریلے خنجر سے خودکشی بھی کر لیتا.

یہ فدائین تیر یا زہر کے ذریعے اپنے شکار کو قتل کرنے کے بجائے خنجر کے وار سے دشمن کے قتل کو سو فیصد یقینی بناتے تھے. حسن بن صباح نے اپنی اس فدائین کی فوج کے لیے رُدبار اور اس کے نواحی علاقوں سے ایسے خوبصورت اور تندرست قوی نوجوانوں کا انتخاب کیا جو سادہ لوح ہونے کے ساتھ ساتھ جلد اس کی تعلیمات کو مان لیتے اور پھر ان کی تربیت اس انداز سے کی جاتی کہ انہیں اپنی جان سے زیادہ حسن بن صباح کے حکم کی پرواہ ہوتی تھی.

ان فدائین کو حشیشین کے نشے میں ایک جنت نظیر ماحول میں خوبصورت دوشیزاؤں کی جرات میں لے جایا جاتا جو کہ ایک خواب طرح ان کے ذہن میں بس جاتا. بس اب یہ فدائین اس جنت کے حصول کے لیے حسن بن صباح کے حکم کے منتظر رہتے تھے. اب جب حسن بن صباح کو کسی کا قتل مقصود ہوتا یا کہیں کوئی کاروائی کرنی ہوتی تو وہ ان فدائین کو حکم دیتا کہ جاؤ فلاں شخص کو قتل کر کے قتل ہو جاؤ.

تاکہ مرنے کے بعد فرشتے تمہیں جنت میں پہنچا دیں. یہ فدائین اُس مشن کو یا قتل کو ہر صورت پورا کرتے چاہے اس کے لیے جان ہی سے ہاتھ دھونا پڑے. حسن اپنی اس چالاکی اور فریب سے حشیشین یافدائین کی ایسی فوج تیار کرنے میں کامیاب ہو گیا جو حسن کے ایک اشارے پر اپنی جان بھی دے سکتے تھے.

Hasan Bin Sabbah part 2

حسن نے اس فوج کا خوب استعمال کیا لوٹ مار کے ذریعے بے شمار مال اکھٹا کیا. حسن نے ان فدائین کے ذریعے ایسی تباہی مچائی کہ بڑی بڑی سلطنتیں بھی ان فدائین سے ڈرنا شروع ہو گئیں. یہ حشیشین نہ صرف عباسی خلافت اور سلجوقی ریاست کے لیے خطرہ تھے بلکہ یہ مصر کی فاطمی حکومت کے لیے بھی جلد ہی خطرہ بن گئے.

Hasan Bin SabbahHasan Bin SabbahHasan Bin SabbahHasan Bin SabbahHasan Bin SabbahHasan Bin SabbahHasan Bin Sabbah Hasan Bin Sabbah

-Advertisement-

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *