Genghiz Khan History Part 4

Genghiz Khan History Part 4

-Advertisement-

چنگیز خان کی تاریخ

Genghiz Khan History Part 4

مگر جن خاندان کی ریاست بہت مضبوط اور منظم تھی اور چنگیز خان کا فتوحات کا تجربہ صرف کھلے میدانوں میں مقیم قبائل کو فتح کرنے کا تھا. جبکہ ایک فصیل بند شہر یا قلعہ بند شہر کو فتح کرنا چنگیز خان کے لیے مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن تھا. تو چنگیز خان نے عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی فوجی صلاحیتوں کو چیک کرنے کے لیے چینی علاقے کی سب سے کمزور ریاست ٹنگٹ یا شی شاء ریاست کو اپنا نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا. اس کی تین اہم وجوہات تھیں.

ایک یہ کہ ٹنگٹ کا حساس جنگی محل وقوع، دوسرا ژونگ ڈائنیسٹی کی طرف جانے والے راستے پر موجودگی اور تیسرا ماضی میں منگولوں کی اس علاقے میں لوٹ مار کی وجہ سے جغرافیائی خدوخال سے واقفیت تھی. چنگیز خان کا مقصد صرف لوٹ مار ہی نہیں تھا بلکہ وہ اپنی ریاست کو وسعت دینا چاہتا تھا. اس کے ساتھ ساتھ ٹنگٹ فتح کرنے سے ترکستان کے تجارتی راستے اس کے قبضے میں آجانے سے وہ جن ریاست کی معاشی ناکہ بندی بھی کر سکتا تھا اور اور ژونگ ڈائنیسٹی پر حملے کی راہ ہموار ہو سکتی تھی.

-Advertisement-

Join Us On Telegram

بارہ سو نو میں منگول فوج چھ سو پچاس میل کی پیش قدمی کے بعد صحرائے گوبی کے ریتلے میدانوں سے ہوتی ہوئی چنگیز خان کی براہ راست قیادت میں ٹونگٹ ریاست کی طرف بڑھی اور ولوہائے شہر کا محاسبہ کر لیا. یہ چنگیز خان کا کسی باقاعدہ منظم حسین بند شہر کے معاشرے کا پہلا تجربہ تھا. چنگیز خان کی فوج کے ایک حصے نے ولوہائےشہر کا محاصرہ کیا ہوا تھا جبکہ دوسرا حصہ دیہی علاقوں میں لوٹ مار اور قتل و غارت گری میں مصروف تھا.

-Advertisement-

گو کہ چنگیز خان کی فوج دیہی علاقوں میں لوٹ مار سے مال اکھٹا کرنے میں کامیاب ہو رہی تھی مگر شہر کا محاصرہ توڑنے میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو رہی تھی. جبکہ چنگیز خان قلعہ بند شہر کو حاصل کرنا چاہتا تھا. ایک لمبے محاصرے کے بعد چنگیز خان نے اپنے کمانڈروں کے مشورے سے قلعہ میں اپنے الیچی بھیجے. اور ان سے کہا کہ اگر وہ اپنے پیغام رسانی والے پرندے اسے دے دیں تو وہ قلعے کا محاسہ اٹھا لے گا.

-Advertisement-

ولوہائے شہر کی انتظامیہ نے اس چھوٹی سی شرط کو فورا مان لیا اور شہر میں موجود تمام پیغام رسان پرندے چنگیز خان کے حوالے کر دیے. چنگیز خان نے ان پرندوں کے پیروں کے ساتھ کپڑے باندھے اور انہیں آگ لگا دی. آگ کے خوف سے ان پرندوں نے قلعے میں موجود اپنے گھونسلوں کا رخ کیا. جیسے ہی یہ آتشی پرندے اپنے گھونسلوں کو لوٹے شہر میں ہر جگہ آگ کے شعلے بلند ہونا شروع ہو گئے.

شہر کی حفاظت پر معمور فوجیوں کی توجہ جیسے ہی شہر کی آگ پر مرکوز ہوئی چنگیزی فوجیوں نے موقع سے فائدہ اٹھایا اور شہر کی فضیلوں پر بڑی بڑی سیڑھیوں کے ذریعے چڑھ کر حملہ کر دیا اور شہر کے کھول کر شہر میں داخل ہو گئیں. مئی بارہ سو نو تک پورا شہر چنگیز خان کے ہاتھ میں تھا و لوہائےکو تباہ کرنے کے بعد چنگیز خان نے ٹنگٹ کے صدر مقام شی شاء موجودہ ینگ جون کا رخ کیا. لیکن صدر مقامشی شاء کے راستے میں موجود پہاڑی دھروں میں چنگیز خان کی فوج پرٹنگٹ فوج حملہ آور ہوگئی.

اور چنگیزی فوج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن ٹنگٹ اس فتح کو برقرار نہ رکھ سکے. دونوں فوجیں دو ماہ تک اپنی اپنی پوزیشن پر ڈٹی رہی مگر جیسے ہی دو ماہ بعد اگست میں چنگیزی فوج کو منگولیا سے کمانڈ پہنچی تو وہ حملے کے لیے تیار ہوگئے. انہوں نے پیچھے ہٹنے کی جھوٹی چال چلی تاکہ فوج اپنے موٹروں سے باہر نکل آئے اور ان کا پیچھا کریں. یہاں بھی ان کی ترکیب کارگر ہوئی.

ٹنگٹ بظاہر پیچھے ہٹتی منگول فوج کے تعاقب کے لیے جیسے ہی نکلے منگولوں نے پلٹ کر ایسا کاری وار کیا کہ فوجیوں کے نقصان کے ساتھ ساتھ انہوں نے ٹنگٹ کے کمانڈر کو بھی پکڑ لیا. ٹونگٹ کے صدر مقام شی شاء کی طرف جانے والا راستہ کھلا تھا. منگولوں نے آگے بڑھ کر اس شہر کا بھی محاصرہ کر لیا. یہ شہر ولوہائے شہر سے بڑا بھی تھا. اور بہت مضبوط بھی تھا چنگیز خان کے لیے اس شہر کا محاصرہ کرنا بہت مشکل تھا.

اس لیے چنگیز خان نے واہنگی دریا یا موجودہ یلو ریور کا پانی ایک ڈیم کے ذریعے روکنے کی کوشش کی. یہ آج کا یلو ریور ہے. جو چائنہ میں موجود ہے. اس دریا پر چنگیز خان ایک عارضی ڈیم بنانا چاہتا تھا تاکہ اس ڈیم سے قلعے میں آبی قلت پیدا کی جا سکے. اور ایک دم ڈیم کی دیوار کو توڑ کر شہر کو تباہ و برباد بھی کیا جا سکے. صدر مقام شیشنگ اب انتہائی خطرے والی کیفیت میں تھا. ٹنگٹ حکمران نے ایک تیز رفتار قاصد جن بادشاہ کی طرف مدد کے لیے بھیجا.

بادشاہ کے مشیروں نے ٹنگٹ والوں کی مدد کا مشورہ دیا. بادشاہ کے مشیر چونکہ بادشاہ کی بانسبت زیادہ دوربین صلاحیتوں کے مالک تھے. انہیں یقین تھا کہ اگر شی شاء شکست کھا گیا تو یقینا اگلا نمبر ہمارا ہے. مگر بادشاہ کچھ سن تیار نہ تھا. اس نے کہا کہ یہ میرے ملک کے لیے فائدے والی بات ہے اگر دشمن ایک دوسرے پر حملہ کرتے رہیں. ہمیں پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں.

ٹنگٹ والوں کو آپ جن ریاست کی طرف سے کسی مدد کی کوئی امید نہ تھی اور ان کا انجام بھی ولوہائے کی طرح ہونے والا تھا. مگر ایک غیر متوقع واقعے نے تمام منظر بدل دیا. جنوری بارہ سو دس میں ٹنگٹ کی طرف سے کی جانے والی ایک چھاپہ مار کاروائی میں ڈیم کی دیوار میں چنگیزی پڑاؤ کی طرف ایک شگاف ڈال دیا گیا. اور جلد ہی منگول کیمپ میں ہر طرف پانی ہی پانی تھا. چنگیز خان محاصرہ اٹھانے کے بارے میں سوچ ہی رہا تھا کہ ٹنگٹ بادشاہ لی ین کون نے امن کے لیے ہاتھ بڑھا دیا.

امن مذاکرات میں انہوں نے چنگیز خان کی باج گزاری قبول کر لی اور ہر سال کثیر تعداد میں مال و زراونی وسلکی کپڑے اونٹوں کے غلے تربیت یافتہ باز دینے کے ساتھ ساتھ اپنی ایک بیٹی چنگیز خان کو بطور بیوی دینے کا وعدہ کر لیا. اس طرح ٹنگٹ یا شیشہ کے حکمران لی ین کون نے چنگیز خان کی حاکمیت کو تسلیم کر لیا اور اس کی حامی اور وفادار ریاستوں میں شامل ہو گیا.

چنگیز خان نے جیسے پلان کیا تھا کہ جن ریاست پر حملہ کرنے سے پہلے ٹنگٹ کو اپنے ماتحت کرے گا وہ اپنے اس مشن میں کامیاب ہو چکا تھا. اور اس کے ساتھ ساتھ وہ قلعہ بند شہروں کو فتح کرنے کا تجربہ بھی حاصل کر چکا تھا. وقتی طور پر یہ تین مقاصد چنگیز خان کے ہاتھ آچکے تھے.

Genghis Khan History Part 1

نمبر ایک، ٹنگٹ ریاست یا شی شاء ریاست نمبر دو ،جن ریاست کے تجارتی راستے نمبر تین ژونگ ڈائینسٹی پر حملہ کرنے کے لیے ان علاقوں تک رسائی. دوستوں یہ تو ابھی آغاز تھا کہ چنگیز خان نے منگول سرزمین سے باہر نکل کر ایک بڑی ریاست کو فتح کر لیا۔

Genghiz Khan History Part 4Genghiz Khan History Part 4Genghiz Khan History Part 4Genghiz Khan History Part 4Genghiz Khan History Part 4Genghiz Khan History Part 4Genghiz Khan History Part 4Genghiz Khan History Part 4Genghiz Khan History Part 4Genghiz Khan History Part 4Genghiz Khan History Part 4Genghiz Khan History Part 4

-Advertisement-

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *