چنگیز خان کی تاریخ
Genghiz Khan History Part 3
چنگیز خان کی قانونی دستاویز یاساں جسے اس کے مر جانے کے بعد بھی قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا میں ہر شخص کو مذہبی آزادی حاصل تھی. مگر اس قانونی دستاویز سے چنگیز خان صرف تین چیزیں حاصل کرنا چاہتا تھا. ایک متحد قوم, دوسرا وفاداری اور تیسرا بے رحم انتقام چنگیز خان کے بیٹے چغتائی کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ اس قانونی دستاویز کو پورے منگولیا میں ہر شخص پر نافذ کرائے. بارہ سو چھ کے سالانہ کٹل تائی اجلاس میں ان بکھرے قبائل کو یاساقانون کے ذریعے معاشرتی طور پر منظم کرنے کے ساتھ ساتھ ایک مشترکہ فوج کی تشکیل بھی کر دی گئی.
اور چنگیز خان کی قیادت میں ان خانہ بدوش قبائل نے اپنی مشترکہ ریاست کے قیام کی جدوجہد کا آغاز کر دیا.بارہ سو چھ کے سالانہ اجلاس یا کٹل تائی کے نتیجے میں بننے والی مشترکہ فوج کو چنگیز خان نے دوسرے سرداروں کے برعکس میرٹ کی بنیاد پر منظم کیا. فوجیوں کو خاندانی حسب و نسب سے ہٹ کر صلاحیتوں کی بنیاد پر ترقی دی گئی جن میں ایک لوہار چنگیز خان کے انتہائی اہم کمانڈروں میں ابھر کر سامنے آیا. جس کا نام صوبیدائی تھا.
Join Us On Telegram
ایک دشمن فوج کا سپاہی جس نے چنگیز خان کو تیر مار کر زخمی کیا جرگوتائی اور جس چنگیز خان نے نہ صرف اپنے وفادار سپاہیوں میں شامل کیا بلکہ اسی جےبے کا نام بھی عطاء کیا. جس کا مطلب تھا ہتھیار اور تیر. پھر تین سال کے محدود عرصے میں جےبے ایک عام فوجی سے ایک اہم جرنیل بن گیا. ایک دشمن غلام مقولی بہادر نے بھی میرٹ کی بنیاد پر چنگیز خان کے وفادار ساتھیوں میں اپنی جگہ بنائی.
جیسا چنگیز خان چاہتا تھا ویسا ہی اس نے اپنے اردگرد وفادار اور جانثار ساتھیوں کا ایک ٹولہ اکھٹا کر لیا. جن میں سے تین کے بارے میں ہم آپ کو مختصرا اوپر بتا چکے ہیں. ان کمانڈروں اور وفادار ساتھیوں نے آگے چل کر چنگیز خان کی فتوحات میں بہت اہم کردار ادا کیا. چنگیز خان اپنے زمانے سے آگے کی سوچ کا حامل انسان تھا وہ اچھی طرح یہ جانتا تھا کہ ان منتشر اور متضاد طبیعت کے حامل خانہ بدوش قبائل کو متحد رکھنے کا صرف اور صرف ایک ہی طریقہ ہے.
اور وہ ہے دوسری قوموں کو نیست و نابود کرنے کی مصروفیت وہ جانتا تھا کہ اگر اس نے ان جنگجوؤں کو فارغ چھوڑ دیا تو یہ آپس میں لڑ کٹ مریں گے. اور یہ بھی عین ممکن ہے کہ وہ چنگیز خان کے خلاف ہی اکٹھے ہو جائیں. بارہ سو چار میں نائیما ن پر فتح سے لے کر بارہ سو نو ٹنگٹ یا شی شاء کے خلاف کامیاب مہم جوئی کے درمیانی عرصہ میں چنگیز خان نے اپنی تمام تر توانائیاں جنگ کے بجائے تنظیمی امور درستگی پر مرکوز رکھی.
بھلے ہی چنگیز خان منگولین ریجن کا سب سے بڑا سردار بن چکا تھا مگر ابھی بھی اس کے خلاف سازشیں کرنے والے کم نہ تھے. اور سرحدی علاقوں میں ابھی بھی سازشیں ہو رہی تھیں. جن میں بطور خاص نائیمان قبیلے کے سردار قیام خان کا بیٹا کچلوک سرفہرست تھا. قیام خان تو مارا جا چکا تھا مگر کچلوک ابھی بھی فرار تھا. بارہ سو سات کرغز کے ایک باغی سردار کے قتل کے بعد کرغز نے مکمل اطاعت گزاری کا اعلان کرتے ہوئے چنگیز خان کے دربار میں اپنے سفیر بھیج دیے.
جنہوں نے خوبصورت سفید باز چنگیز خان کی خدمت میں پیش کیے چنگیز خان کی شہرت اور فتوحات کی یہ خبریں اے گورس قبیلے کے حاکم پارچہ تک بھی پہنچی. جس کا لقب ایریکیٹ تھا. جو کہ ایک ترکی لقب تھا جس کا مطلب مقدس بادشاہ تھا. وہ کارہ خطائی کو خراج پیش کرتا تھا. اور باج گزاری کی اس قید سے رہائی چاہتا تھا. اسے امید تھی کہ انہیں چنگیز خان کی مدد میسر آجائے گی. اس لیے بارہ سو نو میں ایریکیٹ نے چنگیز خان کی طرف ایک سفارتی مشن بھیجا.
اور اسے . اےگورس پر حکمرانی کی پیشکش کی. چنگیز خان نے اس پیشکش کا مثبت جواب دیا اور ایریکیٹ کو بنفس نفیس اپنے دربار میں حاضر ہونے کا کہا. اے گورس پڑھے لکھے ہونے کے ساتھ ساتھ ادب, تجارت اور مختلف فنون میں مہارت بھی رکھتے تھے. . اے گورس ہی وہ پہلی پڑھی لکھی قوم تھی جنہوں نے ان خانہ بدوش منگولوں کی حاکمیت کو تسلیم کیا. یہ سیاسی اور فوجی اعتبار سے ایک بڑی کامیابی تھی جس نے چنگیز خان کو جنوب مغرب کی طرف سے ممکنہ پریشانیوں سے آزاد کر دیا.
چنگیز خان نے. اے گورس کو باج گزار بنانے کے ساتھ ساتھ ان کے علم سے بھی بھرپور استفادہ حاصل کیا. منگول ستارہ پرست یا شاملش تھے. اور وہ یہ یقین رکھتے تھے کہ قدرت کی روحیں اور ان کے آباؤ اجداد کی روحیں یہی آس پاس اس دنیا میں آباد ہیں. اور ان کا خدا ٹینگری چاہتا ہے کہ چنگیز خان پوری دنیا فتح کرے. منگول خانہ بدوشوں کو متحد رکھنے کے لیے یہ بات بھی پھیلا دی گئی کہ چنگیز خان کے خلاف مزاحمت کرنے والا کوئی بھی شخص ٹینگری کے مرضی کے خلاف مزاحمت کر رہا ہے. اور گناہ کے لیے اسے مرنا ہوگا.
جب چنگیز خان اپنی طاقت کی معراج پر تھا اس وقت موجودہ چائنہ کے اندر تین ریاستیں تھیں. نمبر ایک شی شاء یا ٹنگٹ، نمبر دو جن ریاست اور نمبر تین ژونگ ڈائنیسٹی.ان سب میں مضبوط ریاست تھی جن ریاست ،جن ریاست کے حکمران ان منگولوں کو اپنی باغی عوام سمجھتے تھے اور منگولوں کے علاقوں کو اپنا ہی ٹوٹا ہوا حصہ تصور کرتے تھے. اس لیے اکثر و بیشتر ان منگولوں پر اپنا حکم نافذ کرنے کی کوشش کرتے رہتے.
Genghis Khan History Part 3
اور حکم عدولی کی صورت میں پہلے ہی چنگیز خان کے پردادا یا گریٹ گرینڈ فادر کے بھائی امبگائی کو سولی چڑھا کر موت کے گھاٹ اتار چکے تھے. اس کے علاوہ گیارہ سو اٹھانوے میں جن خاندان نے تاتاریوں کے خلاف چنگیز خان سے مدد طلب کی اور کامیاب کاروائی کے بعد چنگیز خان کو ایک ادنی سا لقب باغیوں کا دشمن سردار دیا. منگول ہمیشہ سے ہی جن خاندان کو اپنا ازلی دشمن سمجھتے تھے اور چنگیز خان صدیوں پہلے اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ زیادتی اور حالیہ بے عزتی کا بدلہ بھی دینا چاہتا تھا.
Genghiz Khan History Part 3Genghiz Khan History Part 3Genghiz Khan History Part 3Genghiz Khan History Part 3Genghiz Khan History Part 3Genghiz Khan History Part 3Genghiz Khan History Part 3Genghiz Khan History Part 3Genghiz Khan History Part 3Genghiz Khan History Part 3
Nice